مہمند ایجنسی میں ایک اورسرکاری سکول کو دھماکہ خیزمواد سے تباہ کر دیا گیا ،دھماکوں سے ہزاروں طلبہ تعلیم کے حصول سے محروم ، کئی علاقوں میں سرکاری سکول اور نجی تعلیمی اداراے خوف کے باعث بند ہوگئے

جمعرات 18 مارچ 2010 16:22

مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔17مارچ۔ 2010ء) قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سرکاری سکولوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور تازہ حملے مسلح افراد نے ایک اور سرکاری سکول کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا ہے۔مہمند ایجنسی کے ایک سرکاری اہلکار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ مسلح افراد نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تحصیل صافی کے علاقے قلعہ گئی میں واقع لڑکوں کے ہائی سکول میں دھماکہ خیز مواد نصب کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکوں سے سکول کے ہائی سیکشن کے حال ہی میں تعمیر کی گئی عمارت مکمل طور تباہ ہوگئی ہے جبکہ مڈل اور پرائمری سیکشنز پہلے ہی تباہ کیے جاچکے ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سکول کو تیسری بار نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے تینوں سیکشنز اب استعمال کے قابل نہیں رہے۔

(جاری ہے)

پہلے ہونے والے دھماکوں میں پرائمری اور مڈل سیکشنز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

مہمند ایجنسی میں پچھلے ایک سال سے تعلیمی اداروں اور سرکاری عمارات پر حملہ کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک سرکاری اعداد وشمار کے مطابق چالیس کے قریب لڑکوں اور لڑکیوں کے سکول ، بنیادی صحت کے مراکز اور دیگر سرکاری تنصیبات کو تباہ کیا جاچکا ہے۔ ان دھماکوں کی وجہ سے ہزاروں طلبہ تعلیم کے حصول سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں سرکاری سکول اور نجی تعلیمی اداراے حملوں کے خوف کے باعث بند پڑے ہیں۔

مہمند ایجنسی کے مقامی طالبان وقتاً فوقتاً سکولوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ جب تک ان کے خلاف کاروائیاں بند نہیں کی جاتی وہ تعلیمی اداروں پر حملے جاری رکھیں گے۔ حکومت کی طرف سے ابھی تک ان سکولوں کو کسی قسم کی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے جہاں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہے۔مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف محدود پیمانے پر کاروائیوں کا سلسلہ تین چار سال سے جاری ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصہ سے ان کاروائیوں میں شدت آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :