پاکستان اور امریکا کا مستقبل یکساں ہے، دونوں ممالک نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، پاکستانی عوام نے دہشتگردی کی بڑی قیمت دی ہے، آئندہ دو روز اہم اقدامات کے بارے میں گفتگو ہوگی، اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا اگلا راوٴنڈ اسلام آباد میں ہو گا، ہیلری کلنٹن، امریکہ کیساتھ ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کیا معیشت پر کافی بوجھ پڑا، مذاکرات سے بہت امیدیں وابستہ ہیں، پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات الزامات کا شکار بھی ہوں گے اور انھیں دھچکے بھی لگ سکتے ہیں لیکن سیاسی خواہش موجود ہے جو ان مذاکرات کو آگے بڑھائے گی، امید ہے ہمیں بھی توانائی کے اہم وسائل میں غیر امتیازی رسائی حاصل ہو گی، شاہ محمود قریشی، سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے ابتدائی دور کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 24 مارچ 2010 18:59

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔24مارچ۔ 2010ء) امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کا مستقبل یکساں ہے، دونوں ممالک نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا،سیکورٹی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کی بڑی قیمت دی ہے، آئندہ دو روز اہم اقدامات کے بارے میں گفتگو ہوگی ، اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا اگلا راوٴنڈ اسلام آباد میں ہو گاجبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے سرد جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ،امریکہ کے ساتھ ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کیا جس سے پاکستانی معیشت پر کافی بوجھ پڑا،پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات الزامات کا شکار بھی ہوں گے اور انھیں دھچکے بھی لگ سکتے ہیں لیکن اس وقت سیاسی خواہش موجود ہے جو ان مذاکرات کو آگے بڑھائے گی، امید ہے ہمیں بھی توانائی کے اہم وسائل میں غیر امتیازی رسائی حاصل ہو گی تاکہ ہم بھی اپنے صنعتی، معاشی منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں۔

(جاری ہے)

پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات کے ابتدائی دور کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ہم منصب ہیلری کلنٹن کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ تاریخی طور پر پاکستان اور امریکا کے تعلقات دنیا کے لئے اہم رہے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ اکیس ویں صدی کے لئے مزید بہتر طریقے سے کام کریں۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو ان مذاکرات سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ مذاکرات جنھیں ’اپ گریڈ‘ کیا جا رہا ہے اس سے خطے کو فائدہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ مذاکرات الزامات کا شکار بھی ہوں گے اور انھیں دھچکے بھی لگ سکتے ہیں لیکن اس وقت سیاسی خواہش موجود ہے جو ان مذاکرات کو آگے بڑھائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کیا جس سے پاکستانی معیشت پر کافی بوجھ پڑا۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی شراکت طویل ہونی چاہیے جو پاکستان، امریکہ اور عالمی امن و سلامتی کے لیے ضروری ہے۔پاکستان انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ’ ہمیں امید ہے کہہ ہمیں بھی توانائی کے اہم وسائل میں غیر امتیازی رسائی حاصل ہو گی تاکہ ہم بھی اپنے صنعتی، معاشی منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں۔

‘ انھوں نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ جو انتہائی اہم ہے اس کے لیے بھی وسائل مہیا کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہم مل کر مضبوط معاشی شراکت داری قائم کر سکتے ہیں جس کی بنیاد تجارت میں اضافے اور منڈی میں رسائی پر ہو تاکہ ’ ہم پاکستان میں معاشی مواقع کو وسعت دے سکیں اور انتہا پسندی کا خاتمہ کر سکیں۔پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ملاقات کے لئے ہم کافی عرصے سے منتظر تھے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے یہ مذاکرات انتہائی اہم ہیں۔ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا اگلا راوٴنڈ اسلام آباد میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو دن میں اہم اقدامات کے بارے میں گفتگو ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کا مستقبل یکساں ہے، دونوں ملکوں نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔

پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کی بڑی قیمت دی ہے، دہشت گردوں نے مساجد اور عبادتگاہوں پر بھی حملے کئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ہم جنوبی ایشیا میں پاکستان کے کردار کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیکورٹی کے بڑے مفہوم کی طرف کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈائیلاگ صرف حکومت کیلئے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے لئے بھی ہیں۔

اس ڈائیلاگ کے دائرہ کار میں ہر پاکستانی اور امریکی آتا ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران ہیلری کلنٹن نے مادر ملت فاطمہ جناح کی جدوجہد کی تعریف بھی کی۔امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ ان مذاکرات کا منتظر تھا کیونکہ یہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے درمیان اگلا قدم ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے بھی بات چیت ہوئی ہے لیکن وزرائے خارجہ کی سطح پر ایسے مذاکرات پہلی مرتبہ ہو رہے ہیں جن میں واضح اقدامات کا تعین کیا جائے گا۔

’یہ ڈائیلاگ طویل عرصے تک جاری رہیں گے اور آج ان کا پہلا حصہ ہے۔ اگلے مذاکرات کیلئے امریکی ٹیم اسلام آباد جائے گی۔ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کی توانائی کے شعبے میں ضرورتوں سے آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں طویل مدتی شراکت پر بات ہوگی۔ ’پاکستان کی جد و جہد ہماری جہد و جہد ہے۔ پاکستان کی طرف ہمارا رویہ ماضی کے رویوں سے مختلف ہے۔

ہم حکومت کے ساتھ ساتھ عوام سے بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی طرف ہمارا رویہ ماضی کے رویوں سے مختلف ہے۔ ہم حکومت کے ساتھ ساتھ عوام سے بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں ان مذاکرات سے قبل پاکستانی فوجی کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل پیٹریاس اور پینٹاگون کے اہم رہنماوٴں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ان مذاکرات میں جوہری تعاون اور سکیورٹی جیسے معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ’اوباما انتظامیہ کے اہلکار اس پر خاموش ہیں کہ امریکہ، پاکستان کو جوہری طاقت تسلیم کرنے اور ایٹمی توانائی کے معاملات پر کس طرح کا ردِ عمل ظاہر کرے گا۔