صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کے خلاف ہزارہ ڈویژن میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال، تعلیمی ادارے اور سر کاری دفاتر بند، مشتعل افراد نے اسلحے کی نوک پر دوکانوں کو لوٹ لیا، نواز لیگ کے دو دفاتر کو آگ لگا دی گئی

منگل 13 اپریل 2010 17:32

ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔13 اپریل ۔2010ء) صوبہ سرحد کے نام تبدیلی کے خلاف ہزارہ ڈویژن میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور سر کاری دفاتر بند رہے اور تمام سڑکیں سنسان پڑی تھیں۔ مشتعل افراد نے اسلحے کی نوک پر دوکانوں لوٹ لیا اور مسلم لیگ نواز کے دو دفاتر کو آگ لگا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز احتجاجی مظاہروں کے دور ان ہلاکتوں کے خلاف ہزارہ ڈویژن میں سوگ منایا گیا اس سلسلے میں کئی شہروں میں خیبر پختونخواہ کے نام کے خلاف احتجاج اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے۔

اس ہڑتال کی وجہ سے تمام سڑکیں، بازار ، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند ہیں۔ایبٹ آباد کے ضلعی رابطہ افسر اقبال خان نے بتایا کہ مظاہرین نے دو اسلحے کی دکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ لیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اہلکار سرکاری دفاتر کی سکیورٹی کیلئے تعینات کر دیئے گئے۔تحریک کے سربراہ سردار حیدر زمان نے بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کے تین اضلاع ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں پیر کو ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف شٹرڈان ہڑتال کی گئی ہے اور پرامن احتجاج کیا گیا انہوں نے کہا کہ جب تک ہزارہ کو صوبہ بنانے کا اعلان نہیں کیا جاتا اس وقت تک ان کا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ان کے ساتھ کسی بھی حکومتی اہلکار کی طرف سے کوئی رابط نہیں کیا گیا۔ایبٹ آباد میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور شہرکے مختلف علاقوں میں مظاہرین بدستور سڑکوں پر موجود رہے اور ٹائر جلا کر تمام شاہراہیں بند کردیں ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے علاقے میں کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گئی جبکہ تمام بازار، تجارتی مراکز، سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے واقعہ کے بعد یہ احتجاج ایک تحریک کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے اور اس میں مزید شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔ادھر ہزارہ کے اضلاع مانسہرہ اور ہری پور میں بھی منگل کو ہونے والی ہلاکتوں کے خلاف سوگ اور شٹرڈان ہڑتال کی گئی ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے سڑکوں پر روکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج کیا گیا خیال رہے کہ ایبٹ آباد میں صوبہ کے نام کی تبدیلی کے خلاف جاری احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم 6 افرادجاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخواہ تجویز کیا گیا ۔ یہ بل قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور سینٹ میں اس بل پر بحث جاری ہے اوراپوزیشن جماعتیں شدید مخالفت کررہی ہیں ۔