قائمہ کمیٹی برائے ثقافت کااجلاس، تھیٹر ڈرامے ”برقعہ ویگنزا“ میں اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے کی مذمت، آئندہ ڈراموں کی نگرانی کرنے اوران کی اجازت دینے کیلئے جامع کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ ، پنجاب میں بھارتی فلموں کی نمائش پر 65 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر تشویش، صوبائی حکومت سے ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ ، برقعہ ویگنزا ڈرامہ اسلام کیخلاف سازش ہے، ایڈیشنل سیکرٹری ثقافت، برقعے پر تنقید نہیں ہو سکتی، اسلامی حدود کی پاسداری لازمی ہے، مشیر وزیراعظم غضنفر گل ، ہماری دادیاں اور نانیاں سب برقعہ پہنتی تھیں ، تضحیک برداشت نہیں،پیرزادہ، ڈرامے پر مکمل پابندی عائد کی جائے، گلشن سعید

جمعرات 29 اپریل 2010 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2010ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیاحت و ثقافت نے اجوکا تھیٹر کے ڈرامے ”برقعہ ویگنزا“ میں اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے کی مذمت کرتے ہوئے آئندہ ڈراموں کی نگرانی کرنے اوران کی اجازت دینے کیلئے جامع کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب میں بھارتی فلموں کی نمائش پر 65 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر تشویش، صوبائی پنجاب سے ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ ۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیاحت و ثقافت کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین نیلوفربختیار کی زیرصدارت منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر گلشن سعید ، عبدالخالق پیرزادہ ، پرویزرشید ، کالم خان اورفرح عقیل کے علاوہ سیکرٹری کلچر حفظ الرحمن ، مشیر وزیراعظم نوابزادہ غضنفرگل اور ڈی جی پی این سی اے توقیر ناصر نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیلوفربختیار نے صوبہ پنجاب میں بھارتی فلموں کی نمائش پر 65فیصد ٹیکس عائد کرنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فلموں کی نمائش کا مقصد سینما کی بحالی تھا تاکہ لوگ واپس سینما کی طرف آئیں اور سینما و فلم انڈسٹری بحال ہو ۔کمیٹی نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اجو کا تھیٹر کی منتظم مدیحہ گوہر نے کمیٹی کو بتایاکہ تھیٹر کو عوامی مسائل کے حل کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اس تھیٹر نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی اور آمریت کیخلاف آوازبھی اٹھائی ہے ۔

پی این سی اے نے ہمارے ایک ڈرامے ”برقعہ ویگنزا“ کی نمائش پر پابندی لگادی ہے جو طالبانائزیشن کیخلاف ہے حکومت نے اسے نہیں روکا ہم برقعے کے نہیں بلکہ طالبانائزیشن کیخلاف ہیں۔ طالبانائزیشن صرف فوج اکیلے ختم نہیں کرسکتی ہمیں بھی اس ذہنیت کیخلاف لڑنا ہے۔ پی این سی اے کا غلط استعمال ہورہاہے اسے شادی ہال کی طرح کرائے پر استعمال کیا جارہا ہے جمعیت والے بھی ثقافتی سرگرمیوں کیخلاف ہیں ۔

سینیٹر عبدالخالق پیرزادہ نے احتجاج کیا کہ اگر برقعے کیخلاف بات کی گئی تو سخت رد عمل ہو گا۔ سینیٹر فرح عقیل نے کہاکہ اس ڈرامے کا نام درست نہیں اس سے برقعے کی تضحیک ہوتی ہے جو غلط ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری ثقافت ایس ایم طاہر نے کہاکہ ”برقعہ ویگنزا“ ڈرامے میں نہ صرف اسلامی روایات کا مذاق اڑایا گیا ہے بلکہ اسلامی شعائر کی دھجیاں بھی بکھیری گئی ہیں۔

اے وطن کے سجیلے جوانو ، میرے برقعے تمہارے لیے ہیں جیسے نعرے بھی ہیں۔ یہ ڈرامہ اسلام کیخلاف سازش ہے اس میں اسلامی ثقافت کو مسخ کیا گیا ہے یہ ڈرامہ اس قابل نہیں کہ کہیں دکھایا جائے یہ نوجوانوں کی ذہنیت خراب کرتا ہے ۔سینیٹر گلشن سعید نے مذکورہ ڈرامے کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ اس پر مکمل پابندی عائد کی جائے ہم برقعے کی تذلیل برداشت نہیں کرسکتے ہماری دادیاں اور نانیاں سب برقعے پہنتی تھیں ۔

برقعہ اسلامی ثقافت ہے ، مدیحہ گوہر نے مداخلت کی کوشش کی تو گلشن سعید نے انہیں جھاڑ پلا دی اور کہاکہ اگر وہ اونچا بولیں تو وہ انہیں کمرے سے باہر نکال دیں گی ۔مشیر وزیراعظم غضنفر گل نے کہاکہ پی این سی اے سرکاری ادارہ ہے جو ہرایک کیلئے کھلا نہیں ہے برقعہ پہننا ذاتی فعل ہے اس پر تنقید نہیں ہوسکتی جمہوریت ذمہ داری کا نام ہے ۔ اسلامی حدود کی پاسداری کرنا لازمی ہے ، ہمارا آئین اسلامی ہے ہم اتنے آ زاد نہیں ہوسکتے جتنا اجو کا تھیٹر آزاد ہے۔

توقیرناصر نے کہاکہ ہمیں ڈرامے پر اعتراض نہیں ہے مگر سینٹ کمیٹی اجازت دے تب دکھا سکتے ہیں ہم یہ معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر عبدالخالق پیرزادہ نے کہاکہ برقعہ قرآنی حکم ہے ہم اس کی تضحیک برداشت نہیں کرسکتے ہماری جمہوریت یورپی نہیں بلکہ اسلامی ہے ایسے ڈرامے فساد کے پیش خیمہ ہیں ۔ سینیٹر کاظم نے کہاکہ کسی ایسے ڈرامے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو کسی ملک یا مذہب کیخلاف ہو۔