پنجاب اسمبلی میں پاک افغان ٹریڈ ٹرانزٹ معاہدے کے خلاف مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے ممبران ایک ہوگئے

بدھ 21 جولائی 2010 20:13

لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جولائی۔2010ء) پنجاب اسمبلی میں پاک افغان ٹریڈ ٹرانزٹ معاہدے کے خلاف مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے ممبران ایک ہوگئے۔یہ معاہدہ قومی مفاد کے منافی ہے اس کی آڑ میں بھارت سے جاسوس آئیں گے اور سمگلنگ ہوگی۔جبکہ صوبائی وزیر خزانہ تنویر اشرف کائرہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی قومی مفادات کو مد نظر رکھ کر ہی معاہدے کرتی ہے‘ جب بھی کوئی ٹرانزٹ معاہدہ ہو گا تو پنجاب کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کے رکن کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ امریکہ افغانستان میں شکست کھا چکا ہے اور اب پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے مگر جب ہم متحد رہیں گے تو کوئی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے سے پاکستان کی سلامتی اور دفاع کو خطرات لاحق ہو گئے اور حکومت پنجاب کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ شمس حیدر نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے جس سے ہمارے ملک اور صوبے کی سیکورٹی منسلک ہے ۔اس معاہدے کی آڑ میں بھارت سے جاسوس آئیں گے اور سمگلنگ بھی ہوگی۔جبکہ اپوزیشن کے ممبران محسن لغاری  سیمل کامران اوردیگر نے اس حوالے سے تحریک التوائے کار ایوان میں پیش کیں ۔

صوبائی وزیر خزانہ نے نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ معاہدہ نہیں بلکہ نوٹسز پر دستخط ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے وزراء کے تجارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پانی کی ذخیرہ اندوزی‘ ویزوں کا اجراء سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب بھی افغانستان کے ساتھ کوئی ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ کیا جائیگا تو پنجاب کو ضرور اعتماد میں لیا جائیگا۔

پیپلز پارٹی کی ساجدہ میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام معاہدے ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر ہی کرتی ہے اور ملک کی سلامتی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے جس طرح بتایا ہے کہ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ۔ہم وفاق سے رابطہ کریں گے اس بارے میں جو بھی نوٹس ہیں یا معاہد ہ ہے اسے حاصل کرکے ایوان میں پیش کیا جائے گا اور پھر پورے ایوان کے معزز ممبران کی تجاویز کو سفارشات کی شکل میں وفاق کو بھیجا جائے گا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن نے اپنے رکن خرم منور منج کی گرفتاری پر احتجاجاً علامتی واک آؤٹ کیا۔اپوزیشن لیڈر چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ گزشتہ روز گوجرانوالہ کے حلقہ این اے 100 میں ضمنی الیکشن کی مہم کے دوران ہمارے ممبر اسمبلی خرم منور منج کو گرفتار کر لیا گیاہے۔ یہ انتقامی کارروائی ہے جو ایک عرصہ سے جاری ہے اور ہمارے ممبران پر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے ہم اس واقعہ کو سیاسی ٹارگٹ کلنگ کہیں گے۔

ہم حکومت کے اس رویے پر احتجاجاً ٹوکن واک آؤٹ کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران کسی بھی امیدوار خواہ اس کا کسی بھی پارٹی سے تعلق ہے سر عام اسلحہ لیکر پھرنے پر پابندی ہے۔ مذکورہ ممبر کے ہمراہ متعدد اسلحہ بردار لوگ تھے جو سر عام اسلحہ لہرا کر خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے اور یہ غیر قانونی اقدام تھا اس پر تھانہ تتلے پولیس نے ان کے آدمیوں کو حراست میں لیا اور اسلحہ کے لائسنس دریافت کئے جس پر تین افراد جن میں دو کے کلاشنکوف اور ایک کے پاس ٹرپل ٹو تھی کے لائسنس موجود نہ تھے۔

پولیس نے انہیں یہ سہولت فراہم کی کہ اگر گھر میں ہیں تو لے آئیں ہم انہیں چھوڑ دینگے لیکن وہ نہ لا سکے جس پر مذکورہ ممبر نے اسرار کیا کہ جب تک میں اپنے بندوں کو لیکر نہ جاؤنگا میں ادھر ہی رہونگا۔ تھانہ تتلے عالی میں ان تین افراد کے خلاف مقدمہ نمبر 516/20-07-10 کے تحت درج کر کے گرفتار کیا گیا اور مذکورہ ممبر کو حراست میں نہیں لیا گیا۔ وہ اپنی مرضی سے بیٹھے رہے۔ تاہم مذکورہ ممبر کو پہلے سزائے موت ہوچکی تھی مگر ان کی ایک ووٹ کی ضرورت تھی اس لیے ان کی سزائے موت ختم کر دی گئی تھی۔ پنجاب اسمبلی نے کثرت رائے سے خواتین یونیورسٹی ملتان اور انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب کے بلوں کی منظوری بھی دی جس کے بعد اجلاس جمعرات کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔