سانحہ داتا دربار کے منصوبہ سازوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو اہلسنت کی ہر مسجد میں عوام سے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دینے کا حلف لیا جائے گا ،سنی اتحاد کونسل

پیر 26 جولائی 2010 20:02

لاہور (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 جولائی۔2010ء) سنی اتحاد کونسل کے مطالبات پورے نہ ہوئے اور سانحہ داتا دربار کے منصوبہ سازوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو اہلسنت کی ہر مسجد میں عوام سے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ نہ دینے کا حلف لیا جائے گا اور اپنے ہم خیال ممبرانِ اسمبلی کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپنا تعلق ختم کر دیں۔ سانحہ داتا دربار کے خلاف تحریک کو تیز تر کرنے کے لئے 30 جولائی کو ناصر باغ سے داتا دربار تک ریلی 5 اگست کو کاروانِ عظمت داتا گنج بخش اور 8 اگست کو شہداء کے چہلم کے موقع پر احتجاجی جلسہ ہوگا۔

اس بات کا اعلان سنی اتحاد کونسل کے زیر اہتمام جامع مسجد محمدیہ راوی روڈ لاہور میں منعقد ہونے والے علماء ومشائخ کنونشن میں کیا گیا۔ کنونشن کی صدارت پیر سید محفوظ مشہدی نے کی۔

(جاری ہے)

کنونشن کے مقررین میں سردار محمد خان لغاری، صاحبزادہ سید محمد صفدر شاہ گیلانی، صاحبزادہ سید شاہد حسین گردیذی، محمد نواز کھرل، پیر خادم حسین شرقپوری، پیر سید محمد اجمل گیلانی، مفتی محمد اقبال چشتی، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، مولانا منیر احمد نعمانی، علامہ قاری نصیر احمد، مولانا نواز جلالی شامل تھے۔

پیر سید محفوظ مشہدی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے طالبان اسلام کے دشمن، پاکستان کے باغی اور مسلمانوں کے غدار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ 8 اگست کو سانحہ داتا دربار کے شہداء کے چہلم کے موقع پر لاکھوں افراد داتا سرکار کی چوکھٹ پر حاضر ہوکر دہشت گردوں سے نفرت اور داتا علی ہجویری سے محبت کا اظہار کریں گے۔

صاحبزادہ سید محمد صفدر شاہ گیلانی نے کہا کہ داتا دربار پر حملہ کرنے والے یذید کے پیروکار ہیں۔ اب یذیدیت اور حسینیت کی فیصلہ کن جنگ شروع ہوچکی ہے اور اس جنگ میں درود والوں کو فتح اور بارود والوں کو شکست ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت قائداعظم کا ساتھ دینے والے اہلسنت کو نظر انداز کرکے بانی پاکستان کی روح کو تڑپارہی ہے۔ پنجاب کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور قائداعظم کو کافر اعظم قرار دینے والوں کے سرپرست رانا ثناء اللہ کو برطرف کریں۔

پیر خادم حسین شرقپوری نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے محب وطن اور پر امن اکثریتی مکتبہٴ فکر کے مطالبات پر کان نہ دھرے تو اس کا خمیازہ آئندہ الیکشن میں انہیں بھگتنا پڑے گا۔ صاحبزادہ سید شاہد حسین گردیزی نے کہا کہ خود کش دھماکے کرنے والے کرائے کے قاتل ، موت کے سوداگر اورنفرت کے بیوپاری ہیں۔ محمد نواز کھرل نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے امریکہ اور طالبان دونوں سے نجات ضروری ہے۔

پیر اجمل شاہ گیلانی نے کہا کہ یارسول اللہ ﷺ کہنے والے کروڑوں غلامانِ رسول ﷺ صاحبزادہ فضل کریم کی قیادت میں متحد ہوچکے ہیں۔ سردار محمد خان لغاری نے کہا کہ اب اگر اہلسنت کے کسی ادارے یا بزرگ کے مزار پر دہشت گردی ہوئی تو اس کا مقدمہ رانا ثناء اللہ کے خلاف دائرہ کیا جائے گا۔ کنونشن میں منظور کی گئی قرار دادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ داتا دربار کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو بے نقاب کرکے بھاٹی چوک میں پھانسی دی جائے۔

حکومتی اداروں کو دہشت گردوں کے حامیوں اور مخبروں سے پاک کیا جائے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو فی الفور برطرف کیا جائے۔ داتا دربار پر سکیورٹی کی آڑ میں زائرین اور دوکانداروں کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ زائرین کا دربار میں داخلہ ممکن بنانے کے لئے واک تھرو گیٹ اور تلاشی لینے والے عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ نفرت انگیز مذہبی لٹریچر ضبط کیا جائے۔ کالعدم تنظیموں کی قیادت کو گرفتار کیا جائے۔ گرفتار دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں دلوانے کے لئے پراسیکیوشن موثر بنائی جائے۔ کنونشن میں ایک اور قرارداد کے ذریعے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔