توہین عدالت کے نئے قانون میں غلطیاں لگتاہے ڈرافٹنگ کی وجہ سے ہیں،دنیابھرمیں قانون سازی سے قبل سالوں بحث چلتی ہے ، آخر ایسی کیا ضرورت تھی کہ راتوں رات قانون بنانا پڑا،خدا نے انصاف کے منصب پر فائز کیا ، کسی کو اپنے اختیارات سلب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ،نئے قانون کی ایک شق سے پرانے قانون کوختم کیاجارہاہے پہلے سے موجود قانون کی جگہ نئے قانون کاجوازبھی ہوناچاہیے،کہ آرٹیکل 190تمام انتظامی ،عدالتی ادارے عمل کرنے کے پابندہیں کسی کواستثنیٰ حاصل نہیں سابق وزیراعظم گیلانی کوبھی اس لئے جاناپڑاکہ انہوں نے عمل نہیں کیااپیل آنے پرفیصلہ اپیلیٹ کورٹ کرسکتی ہے کہ فیصلے کو معطل کرناہے یانہیں یہ عدالت کامکمل اختیار ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس، پارلیمنٹ نے قانون کے ذریعے عدالتی فیصلہ صادر کردیاہے نیاقانون اسلامی روح کے منافی ہے ، نیا قانون جلد بازی میں بنایا گیا، مناسب غوروحوض ہوانہ مشاورت کی گئی قوانین خودبخود نہیں بنتے ، مراعات یافتہ طبقے کی استثنیٰ دینے کی کوشش کی گئی،کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کے بحث سمیٹتے ہوئے دلائل،سماعت (کل) بھی جاری رہے گی

منگل 24 جولائی 2012 21:12