سپریم کورٹ کے بغیر رجسٹریشن چلنے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کے احکامات‘ ایف بی آر کے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف آپریشن کے دعوؤں کے باوجود ملک بھر میں ہزاروں گاڑیاں عدالتی سپرداری کے احکامات پر رواں دواں،منظم گروہ نان کسٹم گاڑیاں سپرداری کے ساتھ لا کر اسلام آباد‘ لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں فروخت کررہے ہیں

جمعہ 2 نومبر 2012 12:08

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین، آئی این پی ۔2نومبر 2012ء) سپریم کورٹ کی طرف بغیر رجسٹریشن چلنے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کے احکامات اور ایف بی آر کی طرف سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف آپریشن کے دعوؤں کے باوجود اس وقت ملک بھر میں ہزاروں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں عدالتوں سے حاصل کردہ سپرداری کے احکامات پر چل رہی ہیں‘ عدالتی احکامات کے باعث نہ تو کسٹم انٹیلی جنس اور نہ ہی پولیس ایسی گاریوں کو پکڑ سکتی ہے‘ قبائلی علاقوں سے منظم گروہ ایسی گاڑیاں سپرداری کے ساتھ لا کر اسلام آباد‘ لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں فروخت کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ایف بی آر اور کسٹم انٹیلی جنس نے رپورٹ جمع کرائی تھی کہ ملک میں پچاس ہزار نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں یہ لگژری گاریاں جہاں جعلی نمبر پلیٹ‘ انجن و چیسز نمبر کی تبدیلی اور ہتھکنڈوں کے ذریعے چل رہی ہیں وہاں ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق ہزاروں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ایسی ہیں جو زیریں عدالتوں کے سپرداری احکامات کے تحت ملک بھر میں چل رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کرید و فروخت میں ملک بھر میں بہت بڑا نیٹ ورک ملوث ہے جو ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکا ہے اس مافیا کے ایجنٹ خیبرپختونخوا‘ پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان اور آزاد کشمیر کے دور دراز اضلاع کے مجسٹریٹ درجہ اول کی عدالتوں سے سپرداری کے کاغذات بنوا کر فاٹا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع چمن‘ چاغی اور تربیت سے لیکر آتے ہیں اور اسلام آباد‘ ملتان‘ بہاولپور‘ کراچی‘ پشاور اور مظفر آباد میں فروخت کردیتے ہیں جبکہ کسٹم انٹیلی جنس پولیس کے اہلکاران جب ایسی کسی گاڑی کو روکتے ہیں تو عدالت کا سپرداری نامہ دیکھ کر اسے چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کے زیریں عدالتوں سے گاڑیوں کی سپرداری کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں منگوایا جائے اور فرضی سپرداری نامہ تیار کرنے میں ملوث اہلکاروں کے خلا کارروائی کی جائے۔