ریاستی جیلوں میں قید یوں کو شدید غذائی بحران کا سامنا ہے ‘قیدیوں کے کھانے پینے کیلئے مخصوص بجٹ کا بڑا حصہ جیل حکام کی جیبوں میں چلا جاتا ہے ‘جموں کشمیر کا کوئی بھی جیل افسراس گھناؤنے مافیا سے مستثنیٰ نہیں‘جموں کشمیر اور بھارت کی دیگر جیلوں میں پابند سلاسل عظیم کاز کیلئے قربانی دے رہے ہیں ‘ ان سرفروشوں کو قوم کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرسکتی ‘بھارتی سرکاری اور عمر عبد اللہ انتظامیہ سیاسی قیدیوں کو محض انتقامی سیاست کی وجہ سے رہا نہیں کر رہی، کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیئر مین سید علی گیلانی کا بیان

جمعہ 14 دسمبر 2012 13:20

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔14دسمبر 2012ء) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیئر مین سید علی گیلانی نے محبوسین کو غیر معیاری غذا ئی اجناس کی فراہمی کو ایک دیرینہ اور مستقل مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف سرینگر سنٹرل جیل کا معاملہ ہی نہیں ہے ،البتہ حریت پسندوں کا جموں کشمیر کی تمام جیلوں کے بارے میں یہی تجربہ ہے اور انہیں ہر جگہ حراستی تشدد اور تذلیل کے ساتھ ساتھ ناقص غذائی اجناس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک باضابطہ مافیا ہے ،جس میں قیدیوں کے کھانے پینے کیلئے مخصوص بجٹ کا ایک بڑا حصہ جیل حکام کی جیبوں میں چلا جاتا ہے اور جموں کشمیر کا کوئی بھی جیل افسراس گھناونے مافیا سے مستثنی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو جیل میں راشن فراہم کرنے کا ٹھیکہ مل جاتا ہے ،ان کی جیل حکام کے ساتھ ایک ملی بھگت ہوتی ہے اور وہ اس بجٹ میں سے ایک بڑی رقم جیل افسروں کو بھی رشوت کے طور پہنچادیتے ہیں اور اس کا ایک بڑا حصہ خودبھی کھاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان وجو ہات کی بنا پر جیل حکام اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیتے ہیں کہ قیدیوں کو کس طرح کی غذائیں بہم پہنچائی جاتی ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی صحت پر کتنے اور کیسے منفی اثرات مرتب ہوجاتے ہیں ۔ بیان میں گیلانی نے تمام کشمیری نظر بندوں اور خاص کر عمر قید کاٹ رہے قیدیوں کی عمومی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ جموں کشمیر اور بھارت کی دیگر جیلوں میں پابند سلاسل ہیں ،وہ ایک عظیم کاز کے لئے قربانی دے رہے ہیں اور ان سرفروشوں کو قوم کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرسکتی ہے۔

انہوں نے مسرت عالم بٹ ،میر حفیظ اللہ ،محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ،شکیل احمد یتو،شکیل احمد بٹ ،عبد اللہ ناصر اور مشتاق الاسلام پر بار بار PSAکا اطلاق کرنے پر بھی فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی وزارت داخلہ اور عمر عبد اللہ انتظامیہ سیاسی قیدیوں کو محض انتقام گیری کی وجہ سے رہا نہیں کررہی ہیں اور اس سرکاری پالیسی کا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے ۔

گیلانی صاحب نے عمر قید کاٹ رہے قیدیوں کی حالت زار کے خلاف نکالے گئے پرامن جلوس پر کئے گئے پولیس تشدد اور فریدہ بہن جی سمیت درجن بھر خواتین کی گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جلوس میں شامل حریت کار کن عبد الرشید لون کو پولیس نے مار پیٹ کرکے شدید طور ذخمی کردیا ہے اور اس وجہ سے انہیں برزلہ ہسپتال میں داخل کرانا پڑا ہے۔