بھارتی فوج ‘ خفیہ اداروں کے انسانیت سوز مظالم پر خاموش حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر پرلب کشائی کیلئے تیار نہیں‘ وہ ہمیں آزادی کیا لے کر دے گی‘ حق خود ارادیت سے کم کوئی حل قبول نہیں‘ پاکستان ہماری آزادی میں رکاوٹ نہیں ‘ بھارت نے طاقت کے ذور پر ہمیں غلام بنا رکھاہے‘ حریت قائدین کا دورہ پاکستان نئی بات نہیں ‘حکومت پاکستان اور سفارتکار مقبوضہ ریاست کے حالات سے واقف ہیں‘حکومت پاکستان رسمی طور پر کانفرنسوں میں کشمیر کا ذکر ضرور کرتی ہے مگر عملی فیصلہ کن اور نتیجہ خیز اقدامات سے کوسوں دور ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس(گ)کے چیئرمین بابا حریت سیدعلی شاہ گیلانی کی نئی دہلی سے ٹیلی فونک بات چیت

ہفتہ 15 دسمبر 2012 16:50

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔15دسمبر 2012ء) کل جماعتی حریت کانفرنس(گ)کے چیئرمین بابا حریت سیدعلی شاہ گیلانی نے کہاہے کہ حکومت پاکستان بھارتی فوج ‘ خفیہ اداروں کے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم پر لب کشائی کیلئے تیار نہیں‘ وہ ہمیں آزادی کیا لے کر دے گی‘ حق خود ارادیت سے کم کوئی حل ہمارے لئے قابل قبول نہ ہوگا ‘ پاکستان ہماری آزادی میں رکاوٹ نہیں ‘ بھارت نے طاقت کے ذور پر ہمیں غلام بنا رکھاہے‘ حریت قائدین کا دورہ پاکستان نئی بات نہیں ‘ 9 ماہ بعد میں نے دہلی میں جمعہ کی نماز ادا کی ‘ پاکستان کی حکومت اور سفارتکار مقبوضہ ریاست کے حالات سے واقف ہیں۔

ہفتہ کو دہلی سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہحکومت پاکستان بھارت سے تجارت ‘ دوستی بڑھانے میں منہمک ہے اسے یہ فکر نہیں کہ مقبوضہ ریاست میں بھارتی مظالم کس نوعیت کے ہیں اور جبری غلامی کا شکار انسانیت کس کرب میں مبتلا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سہ فریقی مذاکرات مجبوری کا آئین ہے ہندوستان کی قومی قیادت اور اقوام متحدہ ہمارے ساتھ تنازعہ کشمیر کے حل کے وعدے کر چکی ہے مگر اپنے وعدوں سے انحراف انہوں نے قومی موقف بنا لیا ہے۔

حکومت پاکستان رسمی طور پر کانفرنسوں میں کشمیر کا ذکر ضرور کرتی ہے مگر عملی فیصلہ کن اور نتیجہ خیز اقدامات سے کوسوں دور ہے ۔ حریت قائدین پہلے بھی آتے جاتے رہتے ہیں ہمارے لئے یہ نئی بات نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتکار سلمان بشیر میرے پاس آئے تھے مگر انہیں مقبوضہ ریاست کے حالات سے کوئی آگہی نہ تھی اور یہی صورتحال حکومت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کے آئین میں رہتے ہوئے تنازعہ کا کوئی حل قبول نہیں کر سکتے۔ بھارت ہمیں متنازعہ تسلیم کر کے اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا اہتمام کرے ہماری نظر میں تنازعہ کا واحد اور منصفانہ حل یہی ہے۔