سردار عتیق کی ایل اوسی کو لائن آف ٹریڈ اینڈ کامرس میں بدلنے اور مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر مشترکہ ہائیڈرو پاور منصوبے بنانے کی تجویز ، لائن آف کنٹرول قدرتی تقسیم ہے ، پاکستان اور بھارت پانی کے معاملے پرجھگڑنے کی بجائے مل جل کراستفادہ کریں،دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کئے بغیر رابطے دیر پا نہیں ہو سکتے، پاکستان نے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے میں جلد بازی کی ، پاکستان اور بھارت کے فوجی حکام سیاسی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل نکالیں،مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان کاپریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 15 دسمبر 2012 19:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔15دسمبر۔ 2012ء) مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے لائن آف کنٹرول کو قدرتی تقسیم قرار دیتے ہوئے اسے لائن آف ٹریڈ اینڈ کامرس میں بدلنے اور مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر مشترکہ ہائیڈرو پاور منصوبے بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دریائی پانیوں کو قدرت نے مشترکہ کنٹرول میں دیا ہے ‘ ہمیں اس پر جھگڑنے کی بجائے مل جل کراستفادہ کرنا چاہئے وہ ہفتہ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

ممبر کشمیر کونسل سردار صغیر چغتائی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ حریت کانفرنس کے وفد کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھارت اور پاکستان لائن آف کنٹرول پر مزید روٹس کھولنے کا خیر سگالی کے طور پر اعلان کریں۔

(جاری ہے)

دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کئے بغیر رابطہ دیر پا نہیں ہو سکتا۔

پاکستان نے تجارتی اعتبار سے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے میں جلد بازی کی ہے۔ سردار عتیق نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی فوجی قیادت کو بھی سیاسی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔ کشمیر کے تینوں اطراف ایٹمی ہتھیاروں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ یہ ایٹمی ہتھیاروں کے آتش فشاں بنتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف کی سیاسی جماعتوں کا تکراؤ نظر ایک ہونا چاہئے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کشمیریوں نے ہمیشہ سپورٹ کی ہے۔ اس مذاکراتی عمل کا فائدہ کشمیر کے مسئلہ کو بھی پہنچنا چاہئے۔ عالمی میڈیا کی طرف سے کشمیر میں بارودی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف وورزیوں کو اجاگر کرنے پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ حریت کانفرنس کے دورے سے قبل لائن آف کنٹرول پر فائرنگ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک نکہال سمیت دیگر راستوں پر خیر سگالی کے طور پر کھولا جائے دونوں اطراف تجارت میں اضافہ کیا جائے۔

لائن آف کنٹرول پر آمد ورفت میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔ کشمیر کے دونوں اطراف سکالر شپ کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ مشترکہ پن بجلی کے منصوبے لگائے جاسکتے ہیں۔ حریت کانفرنس کے دورہ پاکستان کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں۔ بھارت کو کشمیریوں کو مل بیٹھنے میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنا چاہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلاء اور دیگر پیش رفت پر حکومت پاکستان کو کشمیری قیادت کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔

حریت کانفرنس کے وفد کے موقع پر کشمیری سیاسی جماعتوں کے درمیان سیز فائر ہونا چاہئے۔ مسلم کانفرنس کے کارکنوں سے کہا ہے کہ اگر حریت کانفرنس کے دورے کے دوران حکومت اپوزیشن کوئی بھی مدعو کرے تو وہاں جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو تجارتی اعتبار سے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کا معاملے میں جلد بازی کی گئی۔ بھارت نے17 سال سے پاکستان کو یہ درجہ دے رکھا ہے تاہم اس سے پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں اضافہ نہیں ہوا۔ یہ درجہ پاکستان کی انڈسٹری کو تالہ لگانے کے مترادف ہے ہم پاکستان بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کے حامی ہیں تاہم کشمیر کے مسئلے کو الگ رکھ کر یہ تعلقات دیر پا نہیں ہو سکتے۔