پوری قوم 5 فروری کو بھرپور انداز میں ملکی سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منا کر ثابت کردے کہ وہ بھارتی سامراج کیخلاف جدوجہد کرنے والے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہے‘ طالبان کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے مجھ سمیت بعض قومی قائدین کی گارنٹی مانگنا مثبت پیش رفت ہے‘ فاٹا قبائل کا جرگہ اس حوالے سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے‘ تمام سیاسی جماعتیں اس کی تائید کریں حکومت اور فوجی قیادت اس سے فائدہ اٹھائے‘ واجپائی کی لاہور آمد اور منتخب وزیراعظم کے بھارت سے اعلان لاہور کے معاہدے کے فوراً بعد کارگل پر چڑھائی کے فوجی اقدام نے عالمی سطح پر پاکستان کے امیج اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس

پیر 4 فروری 2013 15:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 4فروری 2013ء) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پوری قوم 5 فروری کو بھرپور انداز میں ملکی سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منا کر ایک بار پھر یہ ثابت کردے کہ بھارتی سامراج سے آزادی کی جدوجہد کرنے والے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے‘ طالبان کی طرف سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے مجھ سمیت بعض قومی قائدین کی گارنٹی مانگنا مثبت پیش رفت ہے تاہم حال ہی میں معرض وجود میں آنے والا فاٹا قبائل کا جرگہ اس حوالے سے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے‘ تمام سیاسی جماعتیں اس کی تائید کریں اور حکومت اور فوجی قیادت بھی اس سے فائدہ اٹھائے‘ واجپائی کی لاہور آمد اور منتخب وزیراعظم کی جانب سے بھارت کے ساتھ اعلان لاہور کے معاہدے کے فوراً بعد کارگل پر چڑھائی کے فوجی اقدام نے عالمی سطح پر پاکستان کے امیج اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ کشمیر کمیٹی کی رکن عطیہ عنایت الله نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستانی قوم 65 سال سے حق خود ارادیت کی جنگ لڑنے والے کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے 1989ء سے ہر سال 5فروری کو پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جاتا ہے اس سال بھی قوم کل 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہ پاکستانی ذرائع ابلاغ سے اپیل کریں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی غفلت کشمیری عوام کی مایوسی کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کشمیریوں کے حوصلے بلند کریں اور پاکستانی قوم کی طرف سے کشمیریوں کو اس عزم سے آگاہ کریں کہ پاکستانی قوم ہر لمحے کشمیریوں کے ساتھ ہے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی لیکن بھارتی میڈیا نے الزام پاکستان پر دھرا اس موقع پر پاکستانی میڈیا سے وابستہ توقعات پورا نہیں ہوئیں اور کشمیری عوام اور قیادت کو اس حوالے سے پاکستانی میڈیا سے شکایات ہیں۔

5 فروری کو میڈیا کو چاہئے کہ وہ ان شکایات کا ازالہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہورہے ہیں بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیری ماؤں‘ بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں‘ مظالم کی انتہا ہوچکی ہے ایسے موقع پر مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی منانا پاکستانی عوام کا دینی‘ ملی اور اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا بھارت خود اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور بھارت کی درخواست پر سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کی اور بھارت آج اس قرارداد پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے پاکستان زمین کی جنگ نہیں لڑ رہا بلکہ اصول کی جنگ لڑ رہا ہے کشمیر میں ہونے والے انتخابات کو کشمیری عوام نے ہمیشہ مسترد کیا۔ 1989ء میں جب مقبوضہ کشمیر کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو کشمیری عوام نے انتخابات سے لاتعلق ہوکر جدوجہد شروع کی۔ بھارت نے اس پرامن جدوجہد کو کچلنے کیلئے فوجی اور نیم فوجی دستے مقبوضہ کشمیر بھیجے جن کے ظلم و تشدد کے نتیجے میں عسکری جدوجہد شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 7 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں آگ اور خون کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور شہریوں کے اصولی موقف کو پوری دنیا تک پہنچانے میں کردارادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی نے مختلف وزارتوں کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مشاورت کی ہے اور ان کی روشنی میں کشمیر بارے سفارشات مرتب کرکے حکومت پاکستان کو بھجوائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے مسلسل حریت کانفرنس اور آزاد کشمیر کی قیادت کے ساتھ صلاح مشورے جاری رکھے ہیں اور جب بھی حریت لیڈر پاکستان آئے انہیں کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں بلایا گیا ،انہیں بریفنگ دی گئی اور ان سے رہنمائی لی گئی۔ اس طرح اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفراء اور وفود کو بھی وقتاً فوقتاً کشمیر ایشو پر پاکستانی موقف سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر پر انگریزی ،اردو ، عربی ، روسی ، ہسپانوی زبانوں میں سٹریکچر تیارکیا ہے جو بین الاقوامی شخصیات کو بھجوایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کمیٹی اپنی 5 سالہ کارکردگی رپورٹ مرتب کررہی ہے جو جلد منظر عام پر لائی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر کو متنازعہ مسئلہ تسلیم ہی نہیں کرتا جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت یہ ایک متنازعہ عالمی ایشو ہے اس لئے اب یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کو نظر انداز کرکے کشمیر کو غیر متنازعہ مسئلہ اور بھارتی اٹوٹ انگ قرار دینے پر نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ کارگل کی جنگ سے قبل وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی ہم منصب کو پاکستان بلایا اور اعلان لاہور کیا گیا جبکہ اس کے چند دنوں بعد اس وقت کے آرمی چیف نے کارگل پر چڑھائی کردی۔ بھارت کے ساتھ سیاسی حکومت کے معاہدے کے فوراً بعد کارگل پر چڑھائی کے اقدام نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ اجلاس بلانے کے لئے سپیکر اسمبلی کو سفارش بھجوادی گئی ہے جس کا ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یاسین ملک کے بیان بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے یاسین ملک اور کشمیری قیادت کے تحفظات دور کرنے کے لئے حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے مسئلہ کشمیر کو خارجہ پالیسی میں اولین حاصل نہیں رہی اور اسے ثانوی حیثیت دیدی گئی ہے جس سے کشمیریوں کو مایوسی اور اعتراضات پیدا ہئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لئے مولانا فضل الرحمن ، منور حسن اور نوازشریف کی گارنٹی بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مطالبہ مثبت ہے اس سے قبل طالبان نے خط کے ذریعے خدشات کا عندیہ دیا تھا اب اس مطالبے سے انہوں نے پیش رفت دیکھائی ہے ، میں اس حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا کہ اس سلسلے میں فاٹا قبائل کا ایک جرگہ وجود میں آیا ہے وہ مسئلے کے حل کیلئے زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں فاٹا جرگے کو تائید فراہم کریں اور حکومت اور فوجی قیادت بھی اس پر اعتماد کرے اور اس سے فائدہ اٹھائے یہ خود قبائل کے اندر سے جنم لینے والا فورم ہے اور موثر ثابت ہوسکتا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کشمیر کمیٹی کی رکن عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ وہ عالمی برادری سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا نوٹس لے ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی قبروں کی دریافت پر آواز اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں پر 65 چھوٹے بڑے ڈیم بنا کر پاکستان اور آزاد کشمیر کے خلاف آبی جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے۔ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ متاثر ہوگی یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر تجارت نے بھارت کے ساتھ تجارتی ایشوز پر بات چیت کے دوران مسئلہ کشمیر کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ، مسئلہ کشمیر پر پیش رفت کے بغیر بھارت سے تجارت ملک کے وقار میں نہ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور کشمیر ایشو نیوکلیئر فلش پوائنٹ ہے بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کرکے الٹا پاکستان ہی کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر ایشو کو تجارت پر ترجیح دے ، پہلے کشمیر پر پیش رفت ہو ، پھر بھارت سے دوستی کی جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے 65 سال قبل منظور کی گئی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔