جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور لکڑی کی سمگلنگ میں ٹمبر مافیا کے ساتھ پولیس ملوث ہے ، جنگلات کے تحفظ اور فروغ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرینگے جنگلات کو نقصان سے بچانے کیلئے ایف سی، کمانڈوز اور ایلیٹ فورس کی خدمات حاصل کی جائیں گی ، وزیر جنگلات ،ماحولیات و جنگلی حیات حاجی ابرار حسین کا جنگلات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 21 جون 2013 21:37

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔21جون۔ 2013ء) خیبر پختونخوا کے وزیر جنگلات ،ماحولیات و جنگلی حیات حاجی ابرار حسین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹمبر مافیا اور پولیس کے درمیان ملی بھگت جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور لکڑی کی بڑے پیمانے پر سمگلنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ تا ہم انہوں نے خبر دار کیا کہ جنگلات کے تحفظ اور فروغ کے علاوہ سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

پولیس کی وجہ سے جنگلات کو پہنچنے والے نقصان کے تدارک کے لئے ابتدائی اور فوری طور پر ایف سی، کمانڈوز اور ایلیٹ فورس کی خدمات حاصل کر کے انہیں جنگلات کی نگرانی پر مامور کیا جائے گا تا کہ وہ مضبوط اور مسلح ٹمبر مافیا کی کارروائیوں کو روک سکیں۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کے مستقبل اور پائیدار بنیادوں پر تحفظ اور فروغ کے لئے الگ اور مکمل تربیت یافتہ فارسٹ فورس تشکیل دینے کے لئے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز یہاں کنزرویٹر فارسٹ ہزارہ ڈویژن کے دفتر میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔اجلاس میں کنزرویٹر فارسٹ ہزارہ کے علاوہ تحفظ جنگلات کے تینوں ڈویژنوں کے سربراہوں ،دیگر متعلقہ افسران، سابق ایم این اے لائق محمد خان اورجمہوری وطن پارٹی کے ڈویژنل صدر ابرار سعید نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی ابرار حسین نے پورے صوبے خصوصاً ہزارہ ڈویژن میں جنگلات کے ذخائر میں کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹمبر مافیا پر ہاتھ ڈالنے کے لئے پولیس پر انحصار کم کر کے محکمہ جنگلات کے افسروں کو با اختیار بنایا جائے گا اور مجوزہ فارسٹ فورس کے ذریعے جنگلات کی مستقل اور موئثر نگرانی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے تا کہ وہ ٹمبر مافیا کے جدید ہتھیاروں سے مسلح آدمیوں کا مقابلہ کر سکیں۔

انہوں نے محکمہ کے افسران سے کہا کہ وہ آرا مشینوں کو بند کرنے کے احکامات پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنائیں ۔صوبائی وزیر جنگلات نے مزید کہا کہ علاقہ تناول ان کا اپنا حلقہ انتخاب ہے لیکن اس علاقہ میں بعض لوگوں کے دباؤ کے باوجود انہوں نے قومی مفاد میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اس علاقے میں بھی جنگلات کی دولت کو محفوظ بنانے کے لئے بلا امتیاز او ر سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ محکمہ کے افسروں اور اہلکاروں کی بلا وجہ اکھاڑ پچھاڑ کے حق میں نہیں ہیں اور نہ ہی تقرریوں اور تبادلوں کے سلسلے میں کوئی سفارش یا دباؤقبول کریں گے۔صوبائی وزیر نے اس موقع پر ہدایت کی کہ لکڑی کی غیر قانونی کٹائی اور نقل و حمل وغیرہ پر موصول ہونے والے جرمانے کی رقم سرکاری خزانے کے بجائے فارسٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں جمع کر کے جنگلات کی ترقی پر خرچ کی جائے ۔

اس سے قبل محکمہ کے افسران نے صوبائی وزیر کو جنگلات کے تحفظ میں در پیش مشکلات سے آگاہ کیا اور جنگلات کے تحفظ اور ترقی کے اقدامات اور غیر قانونی سرگرمیاں روکنے کی کوششوں میں انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔کنزرویٹر فارسٹ ہزارہ ڈویژن نے اجلاس میں صوبائی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لوئر و اپر ہزارہ فارسٹ کنزرویشن سیکٹر اور واٹر شیڈ کنزرویشن پر مشتمل ناردرن فارسٹ ریجن ہزارہ 2011 میں قائم کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہزارہ میں 11 لاکھ 62 ہزار ایکڑ رقبہ جنگلات پر مشتمل ہے جو پورے صوبے کے جنگلات کا 28 فیصد ہے۔انہوں نے بتایا کہ واٹر شیڈ کے تحت 15 کروڑ روپے کی لاگت سے تین سالہ منصوبہ عنقریب شروع کیا جا ئے گا جبکہ شجرکاری کے صوبائی میگا پراجیکٹ کے تحت ہزارہ میں بھی شجرکاری مہم آئندہ ماہ شروع ہو گی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ذاتی جنگلات سے کاٹی گئی 20 فیصد لکڑ گوہر آباد ٹمبر ڈپو میں پہنچا کر نیلام کی جاتی ہے اور محکمے کے پاس اس وقت فارسٹ سیس سے حاصل کردہ 60 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے جو ترجیحاً ان علاقوں میں نئے جنگلات اگانے پر خرچ کی جاتی ہے جہا ں سے درخت کاٹے گئے ہوں ۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ کو اس وقت فنڈز کی کمی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔

متعلقہ عنوان :