امریکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے لئے افغان طالبان اور مزاحمت کاروں سے مذاکرات کے لئے سیاسی فضاء میں مداخلت ، تشدد کے رویے کو ترک کرے ، بلیک لسٹ افغانوں کی اقوام متحدہ کو دی گئی لسٹ ختم کی جائے ، امن کے قیام کے لئے طالبان ، افغان مزاحمت کاروں اور علماء کو سیاسی رہنمائی کا موقع دینے سمیت امریکہ اور نیٹو افغانستان سے نکلنے کا واضح ٹائم ٹیبل دیں ،افغان علماء مشاورتی کونسل کے رہنماء مولانا عبدالعزیز کاکڑ کی کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس

ہفتہ 14 ستمبر 2013 20:34

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔14ستمبر۔2013ء) افغان علماء مشاورتی کونسل کے رہنماء مولانا عبدالعزیز کاکڑ نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے لئے افغان طالبان اور مزاحمت کاروں سے مذاکرات کے لئے سیاسی فضاء میں مداخلت ، تشدد کے رویے کو ترک کرے، بلیک لسٹ افغانوں کی اقوام متحدہ کو دی گئی لسٹ ختم کی جائے، امن کے قیام کے لئے طالبان ، افغان مزاحمت کاروں اور علماء کو سیاسی رہنمائی کا موقع فراہم کرنے سمیت امریکہ اور نیٹو فورسز افغانستان سے نکلنے کے لئے واضح ٹائم ٹیبل دیں ۔

ہفتہ کو یہاں کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد افغانستان پر امریکہ اور مغرب کے 48 ممالک نے حملہ کرکے نہ صرف طالبان کے اسلامی حکومت کا تختہ الٹا بلکہ اب تک وہاں لاکھوں افغانوں کو قتل بھی کیا جاچکا ہے یہ سب کچھ امریکہ اور نیٹو ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ، عرب ممالک کے تیل اور رقوم سمیت سائنس وٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث کیا گیا ان تمام کے باوجود بھی امریکہ اپنی تباہی کو پہنچ چکا ہے اور وہ طالبان اور افغان مزاحمت کاروں کے ہاتھوں بری طرح پھنس چکا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ امریکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے لئے افغان طالبان اور مزاحمت کاروں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرتے ہوئے افغانستان کی سیاسی فضاء میں مداخلت اور تشدد کے رویے کو ترک کریں ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان علماء اور دانشوروں کو سیاسی فعالیت کی اجازت دی جائے کیونکہ اس کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کی جانب سے بلیک لسٹ کئے گئے افغانوں کی جو لسٹ اقوام متحدہ کے حوالے کی گئی ہے اسے فوری ختم کیا جائے اس کے علاوہ افغان علماء کو سیاسی میدان میں شمولیت کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے واضح ٹائم ٹیبل کے اعلان کا بھی مطالبہ کیا۔ افغان علماء مشاورتی کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان کے اندر پاکستان اور ایران کے خلاف تخریب کاروں کے منصوبے جاری ہیں جس سے ہمسایہ ممالک کے درمیان مستقل دشمنی کی فضاء پیدا کی جارہی ہیں جبکہ افغانستان میں غریب لوگوں کو لالچ دے کر اسلام سے منحرف کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین کو انڈیا پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے اس مقصد کے لئے وہاں بے شمار جاسوسی اڈے قائم کئے گئے ہیں جن کا مقصد پاکستان میں قتل وغارت اور بدامنی کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت افغان نسل نو کے پاکستان اور اسلام کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی فضاء قائم ہو اور اس سے کفری ممالک فائدہ اٹھاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں ایران مخالف تنظیم مجاہدین خلق کی سرپرستی کرتے ہوئے اسے ایران کے خلاف استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اسی وجہ سے بلوچستان میں بھی بدامنی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے جو خوفناک اور تشویشناک ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امریکی جرائم کی وجہ سے افغانستان میں اسلامی تشخص مٹ رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان علماء امریکی جرائم اور مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 4 ہزار جید علماء کو قید کرکے بڑے بڑے مساجد کو تالے لگادیئے گئے ہیں علماء کے ساتھ ابو غریب جیل اور گونتاموبے جیسے مظالم روا رکھے جارہے ہیں وقت آگیا ہے کہ امریکہ افغان قوم سے معافی مانگ کر انخلاء کا آغاز کریں اور افغانوں کو جنگی تاوان اور قتل عام کا معاوضہ ادا کرنے سمیت تباہی وبربادی کی تعمیر نو کرائے ۔