پولیس اور فوج پر حملے پاک بھارت مذاکرات کو ڈیل نہیں کر سکتے،نواز شریف سے شیڈول کے مطابق ملاقات ہو گی، منموہن سنگھ،حملہ امن کے دشمنوں کی جانب سے اشتعال انگیز اور وحشیانہ کارروائیوں میں سے ایک ہے ،دہشتگردی کے عفریت کوشکست دینے کیلئے پرعزم ہیں ،وزیرا عظم،حملہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی امریکہ میں ہونے والی بات چیت کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا گیا ، ترجمان کانگریس،حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف پراکسی جنگ کو فروغ دے رہا ہے،منموہن سنگھ کو پاکستانی ہم سے بات چیت نہیں کرنی چاہیے، بی جے پی،جگہ اور وقت کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ملاقات کو نقصان پہنچانا ہے ، عمر عبد اللہ

جمعرات 26 ستمبر 2013 23:54

نیو یارک/نئی دہلی/سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر۔2013ء) بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے شیڈول کے مطابق ملاقات ہو گی،مقبوضہ کشمیر میں پولیس اور فوج پر حملے سراسر ظلم ہیں، ایسے حملے پاک بھارت مذاکرات کو ڈی ریل نہیں کرسکتے۔ حملے کے بعد جمعرات کو ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ یہ امن کے دشمنوں کی جانب سے اشتعال انگیز اور وحشیانہ کارروائیوں میں سے ایک ہے۔

ہم دہشتگردی کے اس عفریت سے لڑنے اور اسے شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں جسے سرحد پار سے شہ مل رہی ہے۔ اس قسم کے حملے ہمیں ڈرا نہیں سکتے اور نہ ہی بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرنے کے عزم کو متزلزل کر سکتے ہیں۔حکمران جماعت کانگریس کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ یہ حملہ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی امریکہ میں ہونے والی بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل حملے میں ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان پرکاش جاوڑیر نے کہا ہے کہ اس حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف پراکسی جنگ کو فروغ دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ممبئی میں 26نومبر 2008کو ہونے والے حملے اور سرحد پر دو ہندوستانی فوجیوں کے سر قلم کرنے کے واقعات کے بعد وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جب تک کچھ کارروائی نہیں کرتا ہے، اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

ترجمان نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بھارت پر حملے کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔بی جے پی کے سینئر لیڈر یشونت سنہا نے بھی ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے بعد وزیراعظم کو امریکہ میں نواز شریف کے ساتھ بات چیت نہیں کرنی چاہیے۔جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کی جگہ اور وقت کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اس کا مقصد امریکہ میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان بات چیت کو نقصان پہنچانا اور ریاست میں جاری امن عمل کو پٹری سے اتارنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں۔عمر نے کہا کہ اس حملے کے بعد وزیراعظم پر سیاسی دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ نواز شریف کے ساتھ بات چیت کا راستہ چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کریں، تاہم شدت پسندوں کے مقصد کو ناکام کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بات چیت کی جائے اور انہیں اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔