پشاور ، پولیس اسٹیشن کے باہر بم دھماکہ ،خواتین اور بچوں سمیت 40افراد جاں بحق ، 70سے زائد زخمی ، ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ،متعدد گاڑیاں تباہ ، قریبی مسجد ، پولیس اسٹیشن اور تین پلازوں کو نقصان پہنچا ، علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ،ایک ہفتے کے دور ان تین خوفناک بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد143ہوگئی ، واقعہ انسانیت سوز فعل ہے ، صدر ، وزیر اعظم ، وفاقی وزراء ، سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی دھماکے کی مذمت ، دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، 200سے زائد کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا ہے ، اے آئی جی شفقت ملک

اتوار 29 ستمبر 2013 22:03

اسلام آباد/پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2013ء) پشاور کے قدیم تاریخی قصہ خوانی بازار کے قریب پولیس اسٹیشن کے باہر دوزور دار بم دھماکوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 40افراد جاں بحق ، 70سے زائد زخمی ،متعدد گاڑیاں تباہ اور قریبی مسجد ، پولیس اسٹیشن اور تین پلازوں کو نقصان پہنچا ، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے ،ایک ہفتے کے دور ان تین خوفناک بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد143ہوگئی جبکہ صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ انسانیت سوز فعل ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو صوبائی دارالحکومت پشاور کے قدیم تاریخی قصہ خوانی بازار میں واقع خان رازق پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیادھماکا خیز مواد ایک گاڑی میں نصب تھا جسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایاگیانجی ٹی وی کے مطابق پہلے ایک چھوٹا دھماکا ہوا جس کے بعد لوگ دھماکے کی جگہ پر لوگ جمع ہو گئے اور اس کے بعد دوسرا دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں40افراد جاں بحق اور 70سے زائد زخمی ہوگئے جاں بحق ہونیوالے میں چھ بچے اوردوخواتین بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

زخمیوں کوقریبی لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیاگیا جن میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے،دھماکہ سے متعددگاڑیاں تباہ ،قریبی مسجد ، پولیس تھانے اورتین پلازوں کو نقصان پہنچا۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت خریداری مے مصروف پانچ سے چھ خواتین اور بچے بری طرح جھلس گئے فائربریگیڈ کے دھماکے کے مقام پر پہنچنے میں تاخیر کے باعث لوگ پانی پھینک کرگاڑیوں اوردکانوں کی آگ بجھانے کی کوشش کرتے رہے۔

دھماکہ کی شدت انتہائی زیادہ تھی جس کی آواز دور دور تک سنی گئی قریبی عمارتیں لرز اٹھیں کمشنر پشاورصاحبزادہ انیس کے مطابق دھماکہ ایک گاڑی میں ہوا جس سے بڑی مقدار میں تباہی ہوئی ہے کئی دوسری گاڑیوں کو بھی آگ لگ گئی۔انہوں نے بتایا کہ بظاہر لگتا ہے کہ تخریبی مواد کسی گاڑی میں نصب تھا تاہم تحقیقات کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ بتایا جا سکتا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ہسپتال کی ایمرجنسی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ہسپتال میں دھماکے کے نتیجے میں29افراد کی لاشیں لائی گئی ذرائع کے مطابق ہسپتال میں مزید 4افراد زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جس کے باعث دھماکے میں 40افراد جاں بحق ہوئے جاں بحق افراد میں 6 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جس میں 200سے زائد کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد چھ فٹ گہرا اور چھ فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا اور یہ جی ایل آئی نمبر کی ایک وائٹ کلر کی گاڑی میں رکھا گیا تھا۔ اس گاڑی کو مسافر خانہ کے پیچھے کھڑا کیا گیا تھا اور ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا۔

اس طرح اس پوری گاڑی کو بم کی شکل دے دی گئی تھی جس سے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ذرائع کے مطابق پولیس اورسیکیورٹی فورسز کی جانب سے جائے وقوعہ کی جانب آنے والی تمام سڑکوں اور گلیوں کو سیل کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا جبکہ مزید دھماکوں کے خدشے کے پیش نظر علاقے کو خالی کرالیا گیا ۔ دوسری جانب صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ انسانیت سوز فعل ہے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا ۔ دوسری جانب چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری ، ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ ، سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صاد ق ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی ، سینیٹر زاہد خان ، میاں ا فتخار حسین ، وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک ، ڈاکٹر عبد المالک ، میاں شہباز شریف ، سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزراء پرویز رشید ، چوہدری نثار علی خان ، شاہد خاقان عباسی ، خواجہ سعد رفیق ، سکندر حیات بوسن ، سابق صدر آصف علی زر داری ، پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ، سابق وفاقی وزراء ، قمر زما ن کائرہ ، سیدنویدقمر ، مخدوم امین فہیم نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کااظہار کیا۔

واضح رہے کہ پشاورمیں ایک ہفتہ کے دوران یہ تیسرا دھماکہ ہے ،گزشتہ اتوارکوہاٹی چرچ میں دھماکہ ہوا تھا جس میں83 افراد جاں بحق ہوئے دو روز قبل چارسدہ روڈ بس دھماکہ میں20افراد دھماکے میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اتوار کو تیسرے دھماکے میں 40افراد اس دنیا میں نہیں رہے جس کے باعث ایک ہفتے کے دور ان تینوں واقعات میں 143افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے