پاکستانی حکام نے کئی سالوں سے امریکی ڈرون حملوں کی توثیق کی ،حملوں اور ہلاکتوں بارے بریفنگ بھی دی جاتی رہی ہے ،امریکی اخبار ،دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے سی آئی اے کے انسداد دہشت گردی کے مرکز نے خاص طور پر حکومت ِ پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے تیار کیا تھا، کئی حملوں میں ہدف کے تعین میں پاکستانی حکام کے کردار کے شواہد ملتے ہیں ، 2010میں حملہ حکومت پاکستان کی درخواست پر کیا گیا ،خفیہ دستاویزات میں انکشاف ،ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اے مائیکل جے موریل پاکستانی سفیر حسین حقانی کو متواتر بریفنگ دیا کرتے تھے ، رپورٹ
جمعرات 24 اکتوبر 2013 19:03
(جاری ہے)
امریکی اخبار کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ایک ایسا راز ہے جس کو نہ تو واشنگٹن اور نہ ہی اسلام آباد نے موزوں طریقے سے راز رکھا اور ڈرون حملوں کے آغاز میں یہ طیارے پاکستانی فضائی اڈے سے اڑائے گئے۔
ان دستاویزات میں کم از کم 65ڈرون حملوں کا ذکر کیا گیا اور ان کو ٹاپ سیکرٹ،قرار دیا گیا ہے تاہم اس بارے میں پاکستان کو معلومات فراہم کرنے کی اجازت دی گئی ۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب سی آئی اے کے ترجمان نے ان دستاویزات پر تبصرہ کرنے سے تو انکار کیا تاہم ان کے مستند ہونے پر شک نہیں کیا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق دسمبر 2007 سے ستمبر 2008 تک پندرہ ڈرون حملوں کا ذکر کیا گیا اور ماسوائے دو حملوں کے تمام میں القاعدہ کے رہنماوٴں کا بحیثیت ہدف ذکر کیا گیا ہے۔خفیہ دستاویزات کے مطابق کئی ڈرون حملوں میں ہدف کے تعین میں پاکستانی حکام کے کردار کے شواہد ملتے ہیں۔ ایک دستاویز میں 2010 کی ایک انٹری ہے جس میں کہا گیا کہ یہ حملہ آپ کی حکومت کی درخواست پر کیا گیا ہیکئی دستاویزات کو ’ٹاکنگ پوائنٹس، قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا کہ اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اے مائیکل جے موریل اس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی کو متواتر بریفنگ دیا کرتے تھے۔ تاہم اس حوالے سے حسین حقانی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ان دستاویزات سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان عدم اعتماد بھی واضح ہے۔ کچھ دستاویزات میں ان اجلاسوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن میں سینیئر امریکی حکام بشمول اس وقت کے وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستانی حکام کے سامنے وہ رپورٹیں رکھیں جن میں پاکستان کے ان شدت پسند گروہوں کے ساتھ تعلقات ہیں جو امریکی فورسز پر حملوں میں ملوث ہیں۔دستاویزات کے مطابق ایک موقع پر ہلیری کلنٹن نے پاکستانی حکام کے سامنے موبائل فون اور تحریری شواہد رکھے جو شدت پسندوں کی لاشوں پر سے ملے تھے جن سے یہ بات واضح تھی کہ پاکستانی حکومت ان کی مدد کر رہی تھی۔اس حوالے سے بیس ستمبر 2011 کی ایک پاکستانی سفارتی کیبل میں کہا گیا کہ امریکہ کے پاس شواہد ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی کے ان گروہوں کے ساتھ تعلقات تھیامریکی اخبار کے مطابق 2010 میں پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو ایک میمو بھیجا گیا جس میں لکھا تھا یہ ان چھتیس امریکی شہریوں کی فہرست ہے جو سی آئی اے کے خصوصی ایجنٹس ہیں اور کسی خاص ٹاسک کیلئے وہ پاکستان آئیں گے۔ ان کو ویزہ نہیں دینامتعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع جنرل طلال بن عبداللہ آل سعود کی پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات، دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش حملے کی مذمت
-
عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا،سپیکر قومی اسمبلی
-
لاہور ہائیکورٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور اور ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنے کا حکم
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
-
ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ: مردہ بچی کو تھامے فلسطینی خاتون کی تصویر کو
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ ،باپ ،بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این رپورٹ میں زیادتی کے شواہدنہیں ملے
-
پاکستان میں سال 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
-
اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا،دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہونگے،اعظم نذیر تارڑ
-
رمضان شوگر مل ریفرنس کیس وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہبازکی حاضری سے معافی کی درخواست منظور
-
سپیکر پرلازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں،عمر ایوب
-
اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.