وزیراعظم بادشاہ نہیں جو زبانی احکام پر تبادلے کیے جائیں، چیف جسٹس

بدھ 6 نومبر 2013 12:52

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6نومبر 2013ء) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک اورچوہدری شجاعت کامعاملہ الگ سننے کافیصلہ کیا ہے۔ جبکہ سابق سیکریٹری داخلہ چوہدری قمرزمان اورسابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ چوہدری عبدالرؤف کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔سابق سیکریٹری داخلہ قمرزمان اورسابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ چوہدری عبدالرؤف نے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے خودکو عدالت کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا ہے۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس ملک میں وزیراعظم بادشاہ نہیں، نہ وہ خودکو بادشاہ کہلواسکتا ہے کہ اس کے زبانی احکام پر تبادلے کیے جائیں۔

(جاری ہے)

بادشاہوں کا دورگیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ این آئی آئی سی ایل کیس میں کئی لوگوں کے مفادات ہیں اس لیے ایف آئی اے کچھ کرناہی نہیں چاہتی۔

ظفرقریشی کے تبادلے کے بعدایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ 4سال سے کیس چل رہا ہے نہ کچھ ہوا اور نہ ہی کسی نے کچھ کرنا ہے۔ کیس کے انکوائری افسر ظفرقریشی کے تبادلے کے معاملے میں توہین عدالت کے نوٹس کا سامنا کرنے والے چیئرمین نیب قمر زمان عدالت میں پیش ہوکر کہاکہ بطورسیکریٹری داخلہ ظفر قریشی کی حمایت کی تھی۔