کوئٹہ،اخترآباد میں ایران سے وطن واپس آنیوالی زائرین کی تین بسوں پرخودکش حملہ،دوافرادجاں بحق،سیکیورٹی اہلکاروں،خواتین اوربچوں سمیت27افرادزخمی،80سے100کلودھاکہ خیزمواداستعمال کیاگیا،بس مکمل طورپرتباہ،قانون نافذکرنیوالے اداروں نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا،صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم نے واقعے میں 2افراد کے جاں بحق اور 17افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی

بدھ 1 جنوری 2014 21:24

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم جنوری ۔2014ء) کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ کے قریب اخترآباد میں ایران سے وطن واپس آنیوالے زائرین کی تین بسوں پرخودکش حملہ، دوافراد جاں بحق ،سیکورٹی اہلکاروں،خواتین اوربچوں سمیت26 افرادزخمی ہوگئے،ایک بس مکمل تباہ،سیکیورٹی اداروں نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا،80سے100کلودھاکہ خیزمواداستعمال کیاگیا،سی سی پی اوعبدالرزاق چیمہ کے مطابق زائرین کی بس ایران سے کوئٹہ آرہی تھی کہ اس کے قریب دھماکا کیا گیا جبکہ دھماکے کے بعد علاقے میں فائرنگ بھی کی گئی،وزیراعظم میاں محمدنوازشریف،صدرمملکت ممنون حسین،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،اپوزیشن لیڈرسیدخورشید شاہ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان،متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین،مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفندیارولی، سنی اتحاد کونسل کے چےئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کوئٹہ میں ہونے والے سال کی پہلی دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے 3روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے،سیکریٹری جنرل راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ بس پر حملہ حکومت کی ناکامی ہے، وزیر اطلاعات بلوچستان عبدالرحیم نے واقعے میں 2افراد کے جاں بحق اور 17افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا خیز مواد سڑک کنارے کھڑی گاڑی میں نصب تھا،یہ نئے سال 2014ء کا پہلا دہشت گردی کا واقعہ ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بدھ کی رات مغربی بائی پاس کے علاقے قمبرانی روڈ پراخترآبادمیں ایران سے آنیوالی تین زائرین کی بسوں کے قریب بم دھماکہ ہواجس سے ایک بس مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی، پولیس ذرائع کے مطابق بس جیسے ہی تفتان سے اختر آباد پہنچی تو پہلے سے کھڑی ایک گاڑی میں زور دار دھماکہ ہوا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب تھا دھماکے میں 2افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 27 زخمی ہوئے زخمیوں کو سی ایم ایچ اور بی ایم سی ہسپتال پہنچادیا گیا جہاں پر بعض زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

یاد رہے تفتان جو پاک ایران بارڈر پر واقع ہے وہاں سے لیکر کوئٹہ تک 600کلو میٹر کا یہ سفر ہے اور ہمیشہ سخت سیکورٹی میں زائرین کی بسوں کو تفتان سے کوئٹہ لایا جاتا ہے تینوں بسوں کو پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی حفاظت میں تفتان بارڈر سے کوئٹہ لایا جارہا تھا کہ مغربی بائی پاس کے علاقے قمبرانی روڈ کے نزدیک اختر آباد میں زور دار دھماکہ ہوا جس سے ایک بس میں آگ لگ گئی جبکہ باقی دو بسوں کو شدید نقصان پہنچا دھماکے سے تینوں بسوں کی حفاظت پر تعینات پولیس اوور سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے کوئٹہ کے بی ایم سی ہسپتال اور سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی اطلاع کے مطابق زخمیوں میں بچے خواتین اور دیگر افراد شامل ہے جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے پولیس ایف سی بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر حساس اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کیا ہے جبکہ علاقے سے زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا جارہا ہے رات کی تاریکی کی وجہ سے پولیس اور انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے پولیس ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے اختر آباد میں عین اس وقت دھماکہ کیا جب تینوں بسیں ایران سے زائرین کو جو وہاں پر زیارتیں کرنے جاتے ہیں اور واپسی پر پاک ایران بارڈر پر تفتان سے ان کو سخت سیکورٹی میں کوئٹہ شہر پہنچایا جاتا ہے تینوں بسوں پر بھی سخت سیکورٹی تعیناتی تھی بسیں جیسے ہی اخترآباد کے علاقے میں پہنچنی تو زور دار دھماکہ ہوا اور دھماکے کے بعد علاقے میں چیخ وپکار شروع ہوگئی اور افراتفری کے عالم میں کسی کو کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا کہ کیاں ہورہا ہے بولان میڈیکل کمپلیکس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے ان میں خواتین بچے اور مرد شامل ہے عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر بروقت فائر بریگیڈ اور انتظامیہ پہنچ جاتی تو شاہد اتنے زیادہ زخمی نہ ہوتے صوبائی وزیر صحت نے فوری طور پر تمام ڈاکٹروں کو ڈیوٹیز پر طلب کرلیا ہے بی ایم سی ہسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کی مرہم پٹی میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا ۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ دہشتگردی کے اس واقعہ میں 100 کلو سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے ۔وزیراعظم میاں محمدنوازشریف،صدرمملکت ممنون حسین،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار،اپوزیشن لیڈرسیدخورشید شاہ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید،مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت،متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفندیارولی، سنی اتحاد کونسل کے چےئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کوئٹہ میں ہونے والے سال کی پہلی دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے 3روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے،سیکریٹری جنرل راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ بس پر حملہ حکومت کی ناکامی ہے، وزیر اطلاعات بلوچستان عبدالرحیم نے واقعے میں 2افراد کے جاں بحق اور 17افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا خیز مواد سڑک کنارے کھڑی گاڑی میں نصب تھا۔