ضابطہ فوجداری کا اختیار ہے وارنٹ جاری کر سکتے ہیں‘خصوصی عدالت ‘ مشرف کی حاضری بارے حکم امتناعی کی درخواست مسترد،خصوصی عدالت نے ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا، اپنے فیصلے کیخلاف کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے‘خصوصی عدالت نے سابق صدر کے وکلاء کا موقف مسترد کر دیا

جمعہ 10 جنوری 2014 13:17

ضابطہ فوجداری کا اختیار ہے وارنٹ جاری کر سکتے ہیں‘خصوصی عدالت ‘ مشرف ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10جنوری 2014ء) خصوصی عدالت نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خصوصی عدالت کے پاس ضابطہ فوجداری کا اختیار ہے،عدالت پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے جبکہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کی جانب سے عدالت طلبی کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

تین رکنی خصوصی عدالت کی جانب سے دو روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ جمعہ کو سنایاگیا- خصوصی عدالت نے وکیل استغاثہ اکرم شیخ اور پرویز مشرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بدھ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا خصوصی عدالت میں نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ خصوصی عدالت کے پاس ضابطہ فوجداری کا اختیار ہے۔

(جاری ہے)

عدالت پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر سکتی ہے عدالت کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں جہاں کہیں بھی سقم پایا گیا وہاں ضابطہ فوجداری کا قانون لاگو ہوگا ۔

ادھر کلاء صفائی کے رکن ڈاکٹرخالد رانجھا نے کہاکہ پرویزمشرف کاٹرائل صرف ملٹری کورٹ میں کیاجاسکتاہے دوسری کوئی عدالت اس کا ٹرائل کرنے کی مجاز نہیں۔اس سے قبل پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے عدالت میں دلائل دیئے گئے تھے کہ خصوصی عدالت کے ایکٹ میں کہیں بھی گرفتاری کالفظ شامل نہیں ہے اس لئے خصوصی عدالت ان کے موکل کو گرفتار کرنے کا حکم جاری نہیں کرسکتی تاہم چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ فوجی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیے جانے والے مقدمات بھی ضابطہ فوجداری کے تحت ہی آتے ہیں اس لیے خصوصی عدالت کو اس مقدمے میں ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور اس مقدمے کی سماعت کا اختیار حاصل ہے۔

عدالت نے 2 روز پہلے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔دریں اثناء خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کی جانب سے عدالت طلبی کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی عدالت اپنا فیصلہ جاری کر چکی ہے وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اختیار نہیں رکھتی-

متعلقہ عنوان :