ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ممبران اپنے قانون سازی و نگرانی کے اختیارات کا موثر استعمال کریں، پرویز خٹک ، تمام تعلیمی وفنی اداروں میں طلباء کے داخلوں ، عملے کی بھرتی اور ٹینڈرز و ٹھیکہ جات سمیت تمام معاملات کو شفاف اور کرپشن سے پاک بنائیں ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 20 جنوری 2014 20:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 جنوری ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ممبران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے قانون سازی و نگرانی کے اختیارات کا موثر استعمال کریں اور بورڈ کے ماتحت تمام تعلیمی وفنی اداروں میں طلباء کے داخلوں ، عملے کی بھرتی اور ٹینڈرز و ٹھیکہ جات سمیت تمام معاملات کو نہ صرف شفاف اور کرپشن سے پاک بنائیں بلکہ اس کے لئے باقاعدہ قانون سازی بھی کریں اُنہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے تمام محکموں کو کرپشن اور کمیشن مافیا سے نجات دلانے اور عوام کو ڈیلیور کرنے کیلئے جامع قانون سازی کی ہے اور اب اس پر عمل درآمد کا مرحلہ آ پہنچا ہے اور عوام کافی حد تک تبدیلی محسوس کرتے اور اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں بالکل ایسے ہی ہم ورکر ویلفیئر بورڈ سمیت وفاق کے زیر انتظام صوبے میں موجود اداروں سے بہتری کی توقع رکھتے ہیں وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ورکر ویلفیئر بورڈ کے ممبران کے اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سرمایہ کاری رفاقت الله بابر اور سیکرٹری محنت و صنعت گل زیب خان کے علاوہ تمام ممبران نے شرکت کی اور بورڈ کے معاملات کو شفا ف بنانے کیلئے قانون سازی اور دیگر معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اُنہیں یہ سن کر انتہائی دُکھ پہنچے گا کہ تمام ترہدایات اور پالیسیوں کے باوجود بورڈ کے تحت کرپشن یا کمیشن کی شکایات سا منے آئیں اُنہوں نے کہا کہ اگر چہ ورکرز ویلفیئر بورڈ وفاقی حکومت کے ماتحت ادارہ ہے تاہم جس صوبے میں یہ کام کرے گا وہاں کی پالیسی کے تحت کام ضروری ہے اور خیبرپختونخوا میں ہماری پالیسی یہ ہے کہ ہر کام قاعدہ و قانون کے مطابق ہو اور طلباء کے داخلوں اور عملے کی بھرتیوں سمیت تمام معاملات میں نہ کسی کی سفارش چلے اور نہ ہی کرپشن ہو بورڈ کے ممبران کی یقین دہانی پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے 99 فیصد نہیں بلکہ سو فیصد گارنٹی چاہیئے کہ ورکر ویلفیئر بورڈ یا اس کے کسی بھی تعلیمی اور ذیلی اد اروں میں کوئی بھی بے ضابطگی نہ ہونے پائے اُنہوں نے کہا کہ بورڈ کے سکولوں میں غریب مزدوروں کے 35 ہزارزیر تعلیم بچوں اور7 ہزاراساتذہ کا مستقبل تاریک نہیں بلکہ روشن ہونا چاہیے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کے تمام معاملات شفاف اور منصفانہ ہوں بورڈ ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق اُنہوں نے کہا کہ اُن کی دو تین ماہ کی رکی ہوئی تنخواہوں کی ادائیگی جلد ہوجائے گی کیونکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈ ار نے بورڈ کے ایک ارب روپے فوری ریلیز کرنے کا وعدہ کیا ہے تاہم بورڈ کے ایک ممبر کی اس درخواست پر کہ اگر وفاق کی طرف سے فنڈز جلد نہ ملیں تو صوبائی حکومت تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بطور قرض فنڈز مہیا کرے ، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت وفاق کے تحت پولیو ورکرز کی تنخواہوں کیلئے پہلے ہی سے 50 کروڑ روپے کا قرضہ جاری کر چکی ہے اور صوبے کے وسائل انتہائی محدو د ہیں تاہم بوقت ضرورت اس سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا وزیر اعلیٰ نے بورڈ ارکان سے کہا کہ وہ بورڈ کے تعلیمی اداروں کے معاملات کو شفاف بنانے کیلئے اس کے سابقہ اور موجودہ تمام بھرتیوں کو میرٹ کی کسوٹی پر جانچیں اور کسی سے نہ انصافی نہ ہونے دیں تاہم خلاف قاعدہ بھرتیوں کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے اُنہوں نے کہا کہ ورکر ویلفیئر بورڈ سمیت تمام محکموں میں چیک اینڈ بیلنس وقت کا تقاضا ہے کیونکہ ہم نے اس مقصد کیلئے عوام سے وعدہ کیا ہے پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں روزگار کے مواقع بڑھانے اور صنعتوں کی حوصلہ افزائی کیلئے انڈسٹریل اسٹیٹ کو سرکاری تحویل سے نکال کر نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ نجی شعبہ خود ان صنعتی بستیوں میں درکار سہولیات کا بندوبست کرے اور کارخانے کام کرنا شروع کریں کیونکہ یہی صنعتی بستیوں کو سرمایہ کاری کیلئے پرکشش بنانے کا بہترین طریقہ ہے اسی طرح اُنہوں نے کہا کہ صوبے کے بند اور بیمار صنعتی یونٹوں کی احیا ء کیلئے ورکنگ گروپ کو ٹاسک حوالہ کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی مشکلات کا جائزہ لے کر مالکان کو دوبارہ کارخانے چلانے پر آمادہ کیا جا سکے اُنہوں نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو چھوٹی اور بڑی صنعتوں کیلئے الگ الگ ٹاسک فورس قائم کرنے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے طور پر صنعتوں کے فروغ کیلئے کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھے گی صوبے میں نئے بجلی گھروں اور پیدا ہونے والی بجلی اور توانائی کے دیگر ذرائع سے کارخانوں کو سستی بجلی مہیا کی جائے گی اُنہوں نے بورڈ کے تحت کنسلٹنٹ کا اجلاس بلانے اور صوبائی حکومت کی نئی کنسلٹنٹ پالیسی لاگو کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ورکر ویلفیئر بورڈ کا کوئی بھی ٹھیکیدار اپنے واجبات اور چیک وصول کرنے کیلئے اکاؤنٹ آفیسر کے پاس نہ جانے پائے بلکہ یہ چیک اُنہیں کنسلٹنٹ کے دفاتر سے ملنے چاہئیں تاکہ اشیاء و خدمات کی کوالٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور کرپشن کے امکانات ختم ہو سکیں۔