یوکرائن میں حکومت مخالف مظاہرے جاری،جھڑپوں میں پانچ افرادہلاک،100زخمی،یوکرائن حکومت کا مظاہرین کو طاقت کے استعمال کا انتباہ،صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے،روس

بدھ 22 جنوری 2014 21:25

کیف/ماسکو/نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 جنوری ۔2014ء) یوکرائن میں یورپی یونین کی بجائے روس سے آزاد تجارتی معاہدے کرنے پر حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیارکرگئے ،تازہ جھڑپوں میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک اور100سے زائد زخمی ہوگئے ،ادھر یوکرائن کے وزیر اعظم میکولا آزاروف نے انتباہ کیا ہے کہ اگر انتشار کا باعث بننے والے افراد نہ رکے تو حکام نئے قانون کے تحت عمل کرتے ہوئے مظاہرین کو طاقت کے بل پر منشتر کر سکتے ہیں۔

دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرائن کی صورت حال کنٹرول سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز دارالحکومت کیف کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران حکومت مخالفین نے سکیورٹی فورسز پر پتھرا کیا اور شیشے کی بوتلیں برسائیں۔

(جاری ہے)

جواب میں سکیورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس کے شیل اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا، یوکرائنی استغاثہ کے مطابق چارمظاہرین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔

طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ احتجاج کرنے والا ایک اور فرد کی ایف اسٹیڈیم کے داخلی دروازے پر گِر کر ہلاک ہوا،فائرنگ سے 100سے زائد افرادزخمی بھی ہوئے،پولیس نے بتایا کہ جھڑپوں میں 35صحافی بھی ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے،ان تازہ واقعات کے بعد وزیر اعظم آزاروف نے روسی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شرپسند عناصر باز نہ آئے تو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی فورسز کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہو گا کہ وہ طاقت کے زور پر حکومتی رٹ قائم کریں۔

تاہم انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یوکرائن میں اپوزیشن کے رہنما وتالی کلٹچکو نے کہاکہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن وہ صدر یاناکووچ کے ساتھ مذاکرات کریں گے نہ کہ ان کے وفود کے ساتھ۔ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلائی نے یوکرائن کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیف حکومت پر زور دیا کہ وہ مظاہروں پر پابندی کے متنازعہ قانون کو معطل کر دے۔

متعلقہ عنوان :