اسرائیلی حکومت کو سبکی،سپریم کورٹ نے غیرقانونی ہائی وے کی تعمیر رکوادی

منگل 28 جنوری 2014 13:54

مقبوضہ یروشلم (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2014ء) اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی زیرنگرانی مشرقی یروشلم میں چار فلسطینیوں کے گھرمسمارکردیئے گئے جس سے درجنوں فلسطینی بے گھر ہوگئے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گرائے گئے چار گھروں میں مجموعی طور پر 20 افراد رہائش پذیر تھے۔ ان گرائے گئے گھروں میں سے دو گھر عیساویا کے علاقے سے متصل بنے تھے اور دو گھر بیت حنینا کے علاقے میں تھے۔

مکان گرانے میں اسرائیلی پولیس کا کردار نمایاں رہا کیونکہ فلسطینیوں کے گھر گرانے کیلیے اسرائیلی حکومت نے پولیس کو ذمہ داری سونپی تھی۔ گھروں کے مالک فلسطینیوں کو پولیس نے ہی گھروں سے نکال باہر کیا ۔ پولیس نے اس سلسلے میں گھر مالکان کو وارنٹ نما احکامت دیے کہ ان کے گھر قانون کی نظر میں جائز نہیں ہیں اس لیے گرائے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بارے میں پولیس کی ترجمان لوبا سامری نے کہا کہ کہ گھروں کو بغیر کسی رکاوٹ کے گرا دیا گیا اس دوران کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا،مقبوضہ یروشلم کے فلسطینی گورنر عدنان الحسینی نے فلسطین کے سرکاری ریڈیو کو بتایا اسرائیلی حکام نے یہ گھر صرف اس لیے گرا دیے ہیں کہ اسرائیل عرب آبادی سے بسائے گئے یہودیوں کو دور رکھنا چاہتا ہے، کیونکہ مشرقی یروشلم میں فلسطینی آبادی ہے اس لیے ان گھروں کو صاف کر دیا گیا ہے۔

گورنر نے اس موقع پر سپریم کورٹ سے ہائی وے کی تعمیر کے خلاف درخواست کے مسترد ہونے کا بھی ذکر کیا، اس ہائی وے کو فلسطینی قصبے بیت صفا سے گذار کر یہودی بستیوں کے ساتھ ملایا جانا تھا۔اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کے امور دیکھنے والے ادارے او سی ایچ اے کے مطابق اسرائیل نے 2013 کے دوران مجموعی طور اسی نوعیت کی 99 عمارات کو گرایا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی بے گھر ہو گئے۔

متعلقہ عنوان :