بلوچستان کی معیشت میں زراعت کا نمایاں حصہ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،طویل خشک سالی، پانی کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ جیسے مسائل نے زراعت کو تباہی اور زمینداروں کو مشکل صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے، حکومتی اقدامات کو بار آور بنانے کے لیے خود زمینداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا،زمینداران بلوچستان کی 13ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 28 جنوری 2014 22:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جنوری ۔2014ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی معیشت میں زراعت کا نمایاں حصہ ہے لیکن طویل خشک سالی، پانی کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ جیسے مسائل نے زراعت کو تباہی اور زمینداروں کو مشکل صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت زمینداروں کو درپیش مسائل کے حل، زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے لیکن زرعی شعبہ کی صورتحال میں مثبت تبدیلی لانے اور حکومتی اقدامات کو بار آور بنانے کے لیے خود زمینداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز زمیندار ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام شہدائے زمینداران بلوچستان کی 13ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اگلے بجٹ کی تیاری کے دوران زمینداروں کی جانب سے پیش کردہ تمام تجاویز کا جائزہ لیکر انہیں بجٹ میں سمونے کی کوشش کی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے بجلی کے مسئلہ کے حوالے سے کہا کہ دادو۔

(جاری ہے)

خضدار اور ڈیرہ غازی خان ۔لورالائی ٹرانسمیشن لائنوں کی تکمیل کے لیے پیش رفت کی وہ خود نگرانی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ 1000میگا واٹ بجلی کا جو معاہدہ ہے اس پر عملدرآمد کے لیے بھی انہوں نے وفاقی وزارت بجلی سے رابطہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ حل ہونے کے بعد کیسکو کے حکام کے ساتھ بیٹھ کر بلوچستان کے زمینداروں کے کیسکو کے ساتھ مسائل حل کرانے کی راہ بھی نکالی جائے گی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف مسائل اور خاص طور سے زراعت کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے تمام حلقوں کو ملکر مشترکہ کاوشیں کرنی ہونگی، وزیر اعلیٰ نے کاشتکاروں سے کہا کہ وہ اپنی زمینوں کو کاشت کرنے کے لیے اور اپنے منصوبوں کو چلانے کے لیے وفاقی حکومت کے قرض پروگرام سے استفادہ کریں ، صوبائی حکومت اس سلسلے میں ان سے بھرپور تعاون کریگی، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر بتایا کہ بجلی کے متبادل ذرائع کو اختیار کرنے کے لیے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف منصوبے زیر غور ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہاکہ حکومت صوبے میں مختلف سڑکیں، ٹرانسمیشن لائنیں اور بندات تعمیر کر رہی ہے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ بجلی اتنی مہنگی ہو چکی ہے کہ یہ آ بھی جائے تو ہمارے زمیندار اس کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ متبادل ذرائع کی تلاش پر توجہ دی جائے، انہوں نے کہا کہ ہمیں شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کی کوشش کرنی چاہیے، بی این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے بلوچستان میں پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کئے جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کوئلہ پر مبنی بجلی کے ایسے منصوبے لگانے پر زور دیا جو بلوچستان کے اندرونی علاقوں میں ہوں اور جن سے پیدا ہونے والی بجلی کو بلوچستان میں ہی استعمال کیا جائے، انہوں نے چمالنگ میں کوئلہ سے بجلی کا منصوبہ لگانے کی تجویز پیش کی، بلوچستان اسمبلی کے رکن اور سابق صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے حبیب اللہ کوسٹل پاور پروجیکٹ میں بجلی کی پیداوار کے لیے گیس فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے یقین دلایا کہ حبیب اللہ کوسٹل پاور پروجیکٹ کو گیس کی فراہمی کے لیے متعلقہ حکام سے بات کی جائے گی، اے این پی کے عبدالرشیدناصر نے یقین دلایا کہ امن و امان کی طرح زمینداروں کے مسئلہ پر بھی مشترکہ موقف اختیار کیا جائے ان کی جماعت بھرپور تعاون کرے گی، نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالخالق بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ حکومت بجلی کا مسئلہ حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور انہیں یقین ہے کہ ٹرانسمیشن لائنوں کی تکمیل سے صورتحال میں بہتری آئے گی، انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو ملکر بلوچستان کی محرومیوں کے خلاف کام کرنا ہوگا، سابق چیف سیکریٹری بلوچستان میجر (ر) اشرف ناصر نے کہا کہ زمینداروں کا مسئلہ آسان نہیں اس پر حکومت سنجیدگی کے ساتھ تمام پہلوؤں پر غور کرنا ہوگا، انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس مسئلہ پر صوبائی سطح کی کوئی کمپنی تشکیل دی جائے، جمعیت علماء اسلام کے عبدالقادر لونی، پیپلز پارٹی کے بسم اللہ کاکڑ، صوبائی سیکریٹری ایریگیشن نصیب اللہ خان بازئی، بلوچستان ایگریکلچر کوآپریٹو سوسائٹی کے قاسم خان اچکزئی اور چیئرمین زمیندار ایکشن کمیٹی ملک نصیر احمد شاہوانی نے بھی خطاب کیا اور مختلف تجاویز اور آراء پیش کیں۔