عدالت سے بوسٹن بم دھماکوں کے ملزم جوہر سارنائیف کے لیے سزائے موت کی استدعا کی جائیگی ، امریکی حکومت

جمعہ 31 جنوری 2014 13:18

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31جنوری 2014ء) امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ عدالت سے بوسٹن بم دھماکوں کے ملزم جوہر سارنائیف کیلئے سزائے موت کی استدعا کرے گا۔امریکہ کے اٹارنی جنرل ایریک ہولڈر نے ایک بیان میں ان بم دھماکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی جو نوعیت ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان نے ہمیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے۔

جوہر کی عمر بیس سال ہے اور ان پر تیس الزامات لگائے گئے ہیں جس میں قتل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کا استعمال بھی شامل ہے۔ان الزامات کے ثابت ہونے پر ممکنہ طور پر انھیں سزائے موت کی سزا ہو سکتی ہے۔پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا کہ جوہر اور ان کے مرحوم بھائی تیمرلان سارنایف نے دو پریشر کھوکھر بم بنا کر میراتھن کے آخری لائن کے قریب رکھ دی تھیں جوہر پر ایک پولیس افسر کو ہلاک کرنے اور کار چوری کا بھی الزام ہے۔

(جاری ہے)

ان کے اوپر سزائے موت کے وفاقی قانون کے تحت الزامات عائد کیے جائیں گے کیونکہ میسیچیوسٹس میں 1984 میں سزائے موت ختم کی گئی تھی۔سارنائیف برادران کا تعلق چیچنیا سے تھا اور انھوں نے اپنا بچپن اس جنگ زدہ علاقے میں گزارا تھا تاہم گذشتہ ایک عشرے سے وہ بوسٹن شہر کے نزدیک کیمبرج قصبے میں رہتے تھے یہ وہ علاقہ ہے جہاں دنیا کی مشہور ہارورڈ یونیورسٹی قائم ہے۔

متعلقہ عنوان :