سانحہ پتھری بل کے ذمہ داران کو کلین چٹ دینا انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزی ہے، محمد یاسین ملک

ہفتہ 1 فروری 2014 14:01

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1 فروری 2014ء) لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ سانحہ پتھری بل کے ذمہ داران کو کلین چٹ دینا انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزی ہے، کشمیریوں کو غیر ملکی دہشت گرد قرار دینے والے بھارتی فوجیوں کو معافی دینے سے بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا۔ ایک بیان میں انہوں نے سانحہ پتھری بل میں معصوموں کے قاتلوں کو کلین چٹ دینے کے فیصلے کو اگر بدلا نہ کیا گیا تو غیر معینہ بھوک ہڑتال اور تین فروری کو لال چوک اسلام آباد میں احتجاجی ریلی نکالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو غیر ملکی دہشت گرد قرار دیکر قتل کرنیوالے فوجیوں کو چھوٹ دینا بھارتی جمہوریت کے چہرے کو عیاں کرچکا ہے، جموں کشمیر کے لوگ بھارتی قاتل افواج کے ان اقدامات کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرسکتے اور پتھری بل کے قاتلوں کو کھلی چھوٹ دیئے جانے کیخلاف یہ احتجاج ہر سطح پر جاری رہیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ26مارچ2000ء کو بھارتی فوج نے پانچ بیگناہ کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے بعد ایک فرضی جھڑپ میں جاں بحق کیا اور انہیں غیر ملکی دہشت گرد قرار دیکر قتل کردیاگیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعلی فاروق عبداللہ اور بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے ان فوجیوں کو شاباش دی لیکن چند روز بعد ہی معلوم ہوا کہ پتھری بل کے یہ مقتول غیر ملکی نہیں بلکہ اسلام آباد ضلع میں رہنے والے عام کشمیری تھے جنہیں فوج نے محض انعامات پانے اور سکھوں کے قتل عام پر پردہ ڈالنے کیلئے قتل کیا۔