سیکولر لابی کی کوشش ہے ملک میں شریعت کونیچا دکھا یا جائے ، اسلام کو بدنام کیا جائے ،سید منورحسن،عد ل وانصاف کے بغیر امن میسر نہیں آسکتا ، جہاں ظلم ، ناانصافی اور زیادتی ہوگی وہاں انار کی اور انتشار پھیلے گا ، امریکہ اور مغربی دنیا کی ساری بصیرت و بصارت ان کی دور اندیشی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے باوجود افغانستان ان کیلئے قبرستان ثابت ہوا ہے،اسلامی جمعیت طلبہ کے کل پاکستان اجتماع ارکان سے خطاب

اتوار 2 فروری 2014 21:49

سیکولر لابی کی کوشش ہے ملک میں شریعت کونیچا دکھا یا جائے ، اسلام کو ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 فروری ۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ عد ل وانصاف کے بغیر امن میسر نہیں آسکتا ، جہاں ظلم ، ناانصافی اور زیادتی ہوگی وہاں انار کی اور انتشار پھیلے گا ، امریکی بالادستی سے نکلے بغیر امن مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے ، سید مودودی ، حسن البنا اور بدیع الزمان ، نورسی کی فکر اور سوچ دنیا بھر میں انقلاب برپا کر چکی ہے، اسلامی جمعیت طلبہ شہداء غازیوں اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دعوت دین کا کام کرنے والے نوجوانوں کا قافلہ اور ایک انقلابی تحریک ہے ، جمعیت کا پیغام امن و محبت اور دعوت کا پیغام ہے ، معاشرے میں درپیش نت نئے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے نوجوانوں کو خودکو تیار کرنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے61 واں سالانہ کل پاکستان اجتماع ارکان کے دوسرے دن اپنے خصوصی خطاب میں کیا، سید منور حسن نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ معاشرے میں سرایت کرنے کے صلاحیت رکھتی ہے ، اپنے کردار کو عوام کے لئے مثال بنائیں طلبہ تک دعوت پہنچائیں اپنے قریب لا کر ان کے اخلاق کی تعمیر کریں،انتہا پسندی اور دہشت گردی کو معاشرے سے ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، معاشرے میں موجود لوگوں کے ذہن تبدیل کریں، سید منور حسن نے کہا کہ سیکولر لابی کی کوشش ہے کہ ملک میں شریعت کونیچا دکھا یا جائے ، اسلام کو بدنام کیا جائے ، ہم جب شریعت کی بات کرتے ہیں تو عدل و انصاف اور مصطفوی انقلاب کی بات کرتے ہیں ، اسلامی شریعت ہی تمام مسائل کا حل ہے اور معاشرے میں ظلم و زیادتی اور ان ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے بھی ضروری ہے کہ معاشرے میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو ، سید منور حسن نے کہا کہ آج ظلم کی سب سے بڑی علامت خود امریکہ اور مغربی طاقتیں ہیں 9/11کے بعد دنیا بھر میں اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کیا گیا اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر امت مسلمہ کو بندگلی کا اسیر بنانے کی کوشش کی گئی اور اسلام کو بدنام کرنے کیلئے ایک مہم شروع کردی گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے اندر دہشت گردی میں بڑا ہاتھ بھارت کا ہے اور امریکہ کی پشت پناہی سے یہ کام کر رہا ہے اور پاکستان کو ہمہ جہت دہشت گردی کا شکار کیا ہوا ہے ان حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے جس قیادت کی ضرورت ہے وہ ہمیں میسر نہیں ، امریکی جنگ سے ہمیں خود کو الگ کرنا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ روس کے ختم ہوجانے اور بکھر جانے کے بعد امریکہ اور مغرب نے اسلام کو اپنے لئے خطرہ سمجھا اور پوری دنیا پر بھی یہ بات بارآور کرانے کی کوشش کی گئی کہ اسلام کا راستہ روکنا ضروری ہے ۔

افغانستان سوشلزم کا قبرستان بن چکا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور مغربی دنیا کی ساری بصیرت و بصارت ان کی دور اندیشی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے باوجود افغانستان ان کیلئے قبرستان ثابت ہوا ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام ظلم و دہشت گردی کی ہر شکل سے نجات چاہتے ہیں ، غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور عوام کا استحصال بھی ظلم ودہشت گردی کی ہی ایک شکل ہے ۔

چوروں کو ووٹ دے کر اور اقتدار میں لاکر چوروں اور ڈاکوؤں سے نجات حاصل نہیں کی جاسکتی جب لوگ انقلاب اور طاقت سے تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو ان کا مقصود ظلم کے اس پورے نظام سے بیزاری ظاہر کرنا ہوتا ہے جب جمہوری اور قانونی دائرے میں لوگوں کو کام کرنے سے روکا جائے گا تو پھر دوسری سوچ پروان چڑھے گی امریکہ اور مغرب امت مسلمہ کو تشدد کی راہ پر لگا نا چاہتے ہیں سید مودودی ، حسن البنا ء اور بدیع الزمان اور نورسی کے لٹریچر سے آج بھی رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے ان کی تحریر یں آج بھی زندہ ہیں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والون کیلئے عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے جماعت اسلامی کے موجودہ امیر اور جمعیت کے سابق ناظم اعلی مطیع الرحمن نظامی پھانسی کے تختے کی طرف دھکیلا جار ہا ہے حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے ، علاوہ ازیں اجتماع اراکان سے سنیئر صوبائی وزیر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دولت کی بنیاد پر اسمبلی کو یر غمال بنانے والے قائد نہیں شعبدہ باز ہیں۔

پاکستان کو سیاسی اور معاشی دہشت گردوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے، انہیں شکست ملک کے نوجوان اپنی ہمت اور کارناموں کی بدولت دے سکتے ہیں آج نوجوانوں کی ترجیحات بدل رہی ہیں جس کے باعث وہ اخلاقی طور پر کمزور ہو رہے ہیں ، زمانے کے اقدار اور مسائل بدل رہے ہیں ان سے واقفیت بہت ضروری ہے ،وقت کے چیلنجز سے نبٹنے کے لئے خود کو تیار کریں ،ہمیں اپنی تہذیب پر فخر اور حال پر گہری نظر ہونی چاہیے۔آج کے حکمران سرمایے کی بنیاد پر اقتدارتک پہنچے ہیں ، حقیقی قائد یہ نہیں ، اقتدار حاصل کرنے کے لئے لگایا گیا سرمایہ ملک کو لوٹ کر پورا کرتے ہیں ، پاکستان کو اگر حقیقی قیادت میسر آجائے تو ہم دنیا کی قیادت کر سکتے ہیں۔