سندھ اسمبلی نے وال چاکنگ پر پابندی کے بل’پراپرٹی ڈی فیس منٹ ‘کی منظوری دے دی ،قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا پانچ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی

پیر 3 فروری 2014 21:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ، جس کے تحت دوسرے لوگوں کی دیواروں (پراپرٹی) پر وال چاکنگ ،مالک کی پیشگی اجازت کے بغیر پوسٹرز چسپاں کرنے ،بینرز اور بورڈز وغیرہ آویزاں کرنے پر پابندی عائدکردی گئی ہے ۔یہ ” پراپرٹی کی ڈی فیس منٹ (چہرہ بگاڑنے) کے تدارک کا بل 2013کہلائے گی ۔

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا پانچ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ۔اگر یہ خلاف ورزی جاری رہی تو مزید ایک ہزار روپے روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ عائد کی جائے گا ۔اس قانون کا اطلاق پراپرٹی کے مالکان یا قابضین پر نہیں ہوگا ۔اگر وہ خود چاہیں تو اپنی ذات یا اپنے کاروبار کے حوالے سے وہاں چاکنگ کرسکتے ہیں یا پوسٹرز ،بورڈ وغیرہ آویزاں کرسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

قانون کے نفاذ کے 15دنوں کے اندر حکومت اینٹی پراپرٹی ڈی فیس منٹ ٹاسک فورس قائم کرے گی ،جو قانون پر عمل درآمد کرائے گی ۔یہ ٹاسک فورس چیئرمین سمیت چھ ارکان پر مشتمل ہوگی ۔یہ ارکان اپنے شعبوں کے ممتاز اور تجربہ کار افراد ہوں گے ،جن کا تقرر حکومت کرے گی ۔جن شعبوں سے ان ارکان کا تقرر کیا جائے گا ،ان میں قانون ،سول سوسائٹی ،آرگنائزیشنز ،تعلیم ،الیکٹرونک یا پرنٹ میڈیا ،بزنس کمیونٹی اور انجینئرنگ یا آرکیٹکچر کے شعبے شامل ہوں گے ۔

قانون کے نفاذ کے 30دنوں کے اندر لوکل کونسلز اپنی حدود میں وال چاکنگ مٹادیں گی اور اس کے اخراجات ذمہ دار لوگوں سے وصول کیے جائیں گے ۔تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان نے اس بل کی حمایت کی اور کہا کہ اس قانون کا نفاذ بہت ضروری تھا ۔وال چاکنگ نے ہمارے شہروں کا چہرہ مسخ کردیا ہے اور فضول قسم کی وال چاکنگ ،بینرز اور پوسٹرز کی وجہ سے ہمارے شہروں کے بارے میں لوگوں کو غلط تاثر جاتا ہے ۔

اس موقع پر وزیر بلدیات اور اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارے ہاں بل بورڈز اور سائن بورڈز کی بھی کوئی پالیسی نہیں ہے ،جس کی وجہ سے شہر میں سائن بورڈز کی بھرمار ہے ۔اگر ہم سائن بورڈز ہٹاتے ہیں تو عدالتیں حکم امتناعی جاری کردیتی ہیں ۔ہر کام میں حکم امتناعی جاری کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے ۔انتظامی معاملات عدالتیں نہ چلائیں ۔حکم امتناعی کی وجہ سے سارے معاملات خراب ہوتے ہیں اور ہم پالیسی نہیں بناسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سال ختم ہونے اور ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ختم ہونے کے بعد ہم سائن بورڈز کے بارے میں نئی پالیسی بنائیں گے تاکہ شہر میں غیر ضروری سائن اور بل بورڈز کے خاتمہ کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :