حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف )نے مذاکراتی عمل کاحصہ بننے سے انکار کردیا ،امن کے قیام کیلئے طالبان کیساتھ مذاکرات کے حامی ہیں ،حکومت نے تعاون کی در خواست کی تو تعاون کر سکتے ہیں ، مولانا فضل الرحمن ،مفتی کفایت اللہ پارٹی فیصلوں کے پابند ہیں ، مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہیں ہونگے ، خداکرے مذاکرات کامیاب ہوجائیں تاہم زیادہ امید بھی نہیں دلاسکتا ،جے یو آئی (ف) کمیٹیوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر رہی ، اپنی پوزیشن واضح کر رہی ہے،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 3 فروری 2014 21:07

حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف )نے مذاکراتی عمل کاحصہ بننے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مذاکراتی عمل کاحصہ بننے سے انکار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان میں امن کے قیام کیلئے طالبان کیساتھ مذاکرات کے حامی ہیں ،حکومت نے تعاون کی در خواست کی تو تعاون کر سکتے ہیں ،مفتی کفایت اللہ پارٹی فیصلوں کے پابند ہیں ، مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہیں ہونگے ، خداکرے مذاکرات کامیاب ہوجائیں تاہم زیادہ امید بھی نہیں دلاسکتا ،جے یو آئی (ف) کمیٹیوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر رہی ، اپنی پوزیشن واضح کر رہی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف)کا اجلاس پیر کو مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا جس میں طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے مختلف امور زیر غور آئے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جے یوآئی(ف)کمیٹیوں پرعدم اعتمادنہیں کررہی،اپنی پوزیشن سے آگاہ کررہی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہجے یوآئی(ف)اس مذاکراتی عمل کاحصہ نہیں بنے گی ، مفتی کفایت اللہ پارٹی کافیصلہ ماننے کے پابندہیں۔

جس طرح حکومت نے مذاکراتی کمیٹی کیلئے اپنے نام دیئے ہیں،طالبان بھی اپنے نام تجویز کریں۔مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کرتے ہو ئے کہا کہ وزیراعظم نے مذاکرات کے معاملے پرجے یوآئی سے کوئی مشاورت نہیں کی،نہ ہی جے یوآئی(ف)کواعتمادمیں لیاگیااورنہ ہم سے مشاورت کی گئی۔انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے مذاکرات کامعاملہ پارلیمنٹ میں لانے کامطالبہ ہم نے کیا تھا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ خداکرے مذاکرات کامیاب ہوجائیں لیکن اتنی امیدنہیں دلاسکتا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 28 فروری 2013ء کے گرینڈ جرگے کو مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا تھا تاہم موجودہ مذاکراتی عمل میں وعدوں کا پاس نہیں رکھا گیا۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی ہم سے مشاورت کی گئی مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہوگاتاہم ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کوئی ایک دوسرے کا فریق نہیں ہے۔

ہم پاکستان میں امن کے قیام کیلئے طالبان کیساتھ مذاکرات کے حامی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ طالبان کی جانب سے مفتی کفایت اللہ کا نام نیک نیتی کیساتھ پیش کیا گیا تھا جے یو آئی (ف) کمیٹیوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر رہی بلکہ اپنی پوزیشن واضح کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ طالبان خود ایک تنظیم ہیں انھیں اپنے تنظیمی ڈھانچے میں سے کسی کو منتخب کرنا چاہیے کچھ کنفیوژن نظر آتی ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی میں جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی کفایت اللہ، لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو شامل کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف نے طالبان کی جانب سے عمران خان کو کمیٹی میں شامل کئے جانے کا فیصلہ مسترد کردیا گیا۔