امن مذاکرات کے لئے حکومت اور طالبان کی کمیٹی کے درمیان کل ملاقات کا امکان

بدھ 5 فروری 2014 19:06

امن مذاکرات کے لئے حکومت اور طالبان کی کمیٹی کے درمیان کل ملاقات کا ..

اسلام آباد: حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لئے حکومتی اور طالبان کی کمیٹیوں کے درمیان کل ملاقات کا امکان ہے۔نجی ٹی وی کےمطابق حکومتی کمیٹی نے طالبان کمیٹی سے کہا ہے کہ ملاقات کے لئے جگہ اور وقت کا تعین کیا جائے، طالبان کمیٹی پہلے حکومتی کمیٹی کو ملاقات کا وقت اور جگہ بتائے گی جس کے بعد دونوں کمیٹیوں میں ملاقات ہو گی۔

حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر عرفان صدیقی کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ طالبان کمیٹی سے ملاقات کے لئے کل کوئی پیغام آنے کی توقع ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ملاقات کے طریقہ کار اور ابتدائی امور سے متعلق بیک ڈور چینل کے ذریعے معاملات طے پا گئے ہیں اور دونوں کمیٹیوں کی اسلام آباد میں ملاقات کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے نکات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے ابتدائی رابطے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ فریقین ملاقات کے بعد تحریری ضمانت دیں گے کہ مذاکراتی عمل کے آخری نتیجے تک ایک دوسرے پر حملے نہیں کیے جائیں گے اور دونوں جانب سے کوئی بھی فریق ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہیں کرے گا، ان نکات پر تحریری معاہدہ ہونے کے بعد یہ طے کیا جائے گا کہ آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے طالبان اپنی کمیٹی کے ذریعے شرائط یا پالیسی سے حکومتی کمیٹی کو آگاہ کریں گے اور حکومتی کمیٹی ان شرائط کے حوالے سے وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو اعتماد میں لے کر اس حوالے سے حکومتی پالیسی سے طالبان کمیٹی کو آگاہ کرے گی۔

طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ امن کےلئے مذاکرات ہی آخری آپشن ہے، مجھے یقین ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے بعد ملک میں امن قائم ہوجائے گا، فوج اور طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مذاکرات کے دوران ایک دوسرے کے خلاف کارروائی نہ کریں ۔ کمیٹی کے اختیار سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ملک میں امن قائم کرنا ہے، ایسے اختیار کا کوئی فائدہ نہیں جس سے امن قائم نہ ہوسکے جب کہ اختیار نہ ہونے کے باوجود امن قائم ہوجائے تو ہمیں اس سے زیادہ کچھ نہیں چاہئے۔ پشاور دھماکے کی مذمت کرتےہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ حکومت کو چاہئے ان خفیہ ہاتھوں کو تلاش کرے جو مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :