مظفر آباد اور میر پور کو دوہری شاہراہ کے ذریعے جی ٹی روڈ سے ملایا جائے گا ، وزیراعظم نواز شریف ، اسلام آباد ایکسپریس وے کو مظفر آباد تک توسیع دی جائیگی،اسلام آباد تا مظفر آباد ٹرین سروس بھی ہونی چاہئے،اجلاس سے خطاب

بدھ 5 فروری 2014 21:39

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 فروری ۔2014ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے جو منصوبہ بندی کر رہی ہے ، اس میں مظفر آباد اور میر پور کو دوہری شاہراہ کے ذریعے جی ٹی روڈ سے ملایا جائے گا جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو مظفر آباد تک توسیع دی جائے گی۔ بدھ کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے آزاد کشمیر کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مظفر آباد اور میر پور کو دوہری شاہراہ کے ذریعے جی ٹی روڈ سے ملایا جائے گا جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو مظفر آباد تک توسیع دی جائے گی ،اس کے علاوہ مظفر آباد کو گڑھی حبیب اللہ اور بالا کوٹ کے ذریعے شاہراہِ ریشم سے ملانے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ یہ تمام منصوبے جلدشروع کئے جائیں تاکہ ملک میں ترقی رفتار تیز ترہو اور آزاد کشمیر میں ترقیاتی کاموں اور منصوبوں کیلئے مل بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد۔ مری۔ مظفر آباد ٹرین سروس بھی ہونی چاہئے۔ اگر جموں سے سرینگر تک یہ سروس ہو سکتی ہے تو اسلام آباد سے مظفر آباد تک کیوں نہیں ہو سکتی اس سے تجارت بڑھے گی۔

اس سے آزاد کشمیر اور پاکستان کے لوگوں کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ یہ ٹرین سروس چکوٹھی تک ہو تاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑے بڑے مسائل جن میں سیکورٹی امن و امان شامل ہے کی وجہ سے ترقی کی بجائے ان معاملات پر زیادہ وقت جا رہا ہے ان کے پہلے دور حکومت میں 90 فیصد وقت ترقیاتی منصوبوں پر سوچ بچار میں گزرتا تھا تاہم اب 90 فیصد وقت امن و امان اور سیکورٹی کے حوالے سے کام میں گزرتا ہے۔

ہمیں زیادہ وقت بجلی، گیس کی کمی دور کرنے سمیت دیگر منصوبوں پر صرف کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا شوق بھی ہے کہ یہ منصوبے مکمل ہوں تاہم اپنی ترجیحات دیکھنی پڑتی ہیں، بجلی کی قلت کی وجہ سے جو دستیاب وسائل ہیں وہ بجلی کے منصوبوں پر لگائے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں شاہراہوں کی صورتحال زیادہ تسلی بخش نہیں، آزاد کشمیر میں بھی سڑکوں کی حالت بہتر ہونی چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ جس طرح پاکستان کیلئے سوچتے ہیں اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے بھی سوچتے ہیں۔ یوتھ بزنس لون پروگرام کا دائرہ کار آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھایا گیا ہے تاکہ یہاں کے نوجوانوں کو بھی موقع ملے وہ اس سے فائدہ اٹھائیں، اپنے اور اپنے اہل خانہ کیلئے روزگار کا بندوبست کر سکیں ،اگر کسی کے پاس تعلیم، ہنر یا تجربہ ہے تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکے اور ملک اور ریاست کیلئے کچھ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کشمیر کی ترقی میں یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی اپنا کردار ادا کرے۔ آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو بھی قرضہ سکیم میں یہاں کی آبادی کے تناسب سے حصہ دیا گیا ہے تاکہ وہ بھی اپنے علاقے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ میری یہ بھی خواہش ہے کہ یہاں تعلیم کی سہولیات عام ہوں، طبی سہولیات کیلئے ہسپتال بنیں اور آزادکشمیر کو ترقی اور خوشحالی کے لحاظ سے ایک ماڈل کے طورپر ترقی دی جائے تاکہ کشمیر میں سیاحت کو فروغ ملے اورکشمیر کے قدرتی حسن کو دیکھنے دنیا بھر کے لوگ اس طرف کا رخ کریں۔

انہوں نے کہا کہ آخر میں ، میں ایک بار پھر کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستانی عوام دنیا بھر میں اِن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور آج ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں اپنے بھر پور سفارتی، سیاسی اور اخلاقی تعاون و حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔