مشرف کی عدالت میں حاضری وکلا کی رائے سے مشروط، حتمی فیصلہ آج کیا جائیگا

جمعرات 6 فروری 2014 12:25

مشرف کی عدالت میں حاضری وکلا کی رائے سے مشروط، حتمی فیصلہ آج کیا جائیگا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6فروری 2014ء) مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے جمعہ کو خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاہم حتمی فیصلہ وکلا کی مشاورت کے بعد آج رات کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق سابق صدر نے خصوصی عدالت میں حاضری کو اپنے قانونی مشیروں کی رائے سے مشروط کیا ہے اور قانونی مشیر عدالت میں پیش ہونے کے حق میں نہیں ہیں ۔

قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد سابق صدر نے فوری طور پر اپنے وکلا سے تفصیلی بات کی تھی، انھیں مشورہ دیا گیا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے سے ان کا مقدمہ کمزور ہوجائے گا کیونکہ اگر وہ ایک دفعہ پیش ہوگئے تو عدالت فرد عائد کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں کریگی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ سابق صدرکو ان کے قانونی مشیروں نے بتایا کہ اگر ایک بار فرد جرم عائد ہوگئی تو پھرکیس کوطول دینا مشکل ہوجائے گا اور استغاثہ عدالت سے جلد از جلد فیصلہ لینے کی کوشش کریگا۔

ذرائع نے بتایا کہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے حکم کی تعمیل میں ضمانت کے مچلکے جمع کرنے کے بعد سابق صدرکی طرف سے خصوصی عدالت کو تسلیم کر لیاگیا ہے اور اب ایک دن سابق صدرکو خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا چاہے گرفتار ہوکرپولیس کے ذریعے پیش کیوں نہ ہو لیکن فی الحال ان کے وکلاء کی کوشش ہے کہ جب تک ممکن ہو فرد جرم عائد نہ کرنے دی جائے۔

ذرائع نے بتایا جب تک فرد جرم عائد نہ ہوکیس میں مزید پیشرفت قانوناً ممکن نہیں اس لیے پرویز مشرف کے وکلا اس قانونی رکاوٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔پرویزمشرف کی پیشی کے بارے میں احمدرضا قصوری نے ایکسپریس کے رابطے پربتایاکہ پیشی کافیصلہ قانونی مشیروں نے کرناہے،ابھی تک قانونی مشیروں نے پیش ہونے کامشورہ نہیں دیا،انھوں نے کہا عدالت پیش ہونے یانہ ہونے کافیصلہ آج وکلا کی باہمی مشاورت سے کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :