امریکا کے بس میں ہوتا تو ایرانی حکومت اکھاڑپھینکتا،آیت اللہ خامنہ ای ،معیشت کی بحالی کیلیے ہمیں بتدریج ختم ہونے والی پابندیوں کے بجائے اپنی کوششوں پر بھروسہ کرنا ہو گا،خطاب

اتوار 9 فروری 2014 20:08

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اعتدال پسند صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے ان کے مخالفین سے بردباری اور تحمل اختیار کرنے کی تلقین کی ہے ، ایرانی صدر روحانی کے مخالفین انہیں جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کیساتھ مذاکرات کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنا تے ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق سپریم لیڈر نے صدر روحانی پر اپنے اعتماد کا اعادہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کے ساتھ اطمینان بخش مذاکرات کے دور کے بعد کیا اس سے پہلے ایران 24 نومبر 2013 کو ابتدائی جوہری معاہدے پر اتفاق کی صورت میں اپنے خلاف عاید پابندیاں نرم کرا کے اربوں ڈالر کا فائدہ اٹھا چکا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے براہ راست ان اختلافات کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ روحانی کے ناقدین کو ضرور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، نئی حکومت کو برسر اقتدار آئے ہوئے ابھی صرف چند ماہ ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

خامنہ ای نے ایرانی فضائیہ کے کمانڈروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مدبر کو ضرور وقت دیا جانا چاہیے تاکہ معاملات آگے بڑھ سکیں۔ ایرانی رہبر نے مزید کہا کہ امریکا کیلیے ممکن ہوتا تو ایرانی حکومت کو اکھاڑ پھینکتا، ایرانی معیشت کی بحالی کیلیے ہمیں بتدریج ختم ہونے والی پابندیوں کے بجائے اپنی کوششوں پر بھروسہ کرنا ہو گا۔