رحیم یار خان، دہشت گردی کے باعث تباہ کی جانے والی گیس پائپ لائنوں کی مرمت کا کام جاری،80 سالہ خاتون سمیت متعدد مویشی ہلاک، درجنوں گھر ،فصلیں،باغ جل کر خاکستر ، علاقہ متاثرین کا نقصان کے ازالہ کے لیے احتجاج، مرمت کا کام بند کرواکر مشینری پر قبضہ کرلیا،انتظامیہ کے متاثرین سے مذاکرات، نقصان کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی پر مرمت کا کام دوبارہ شروع کردیاگیا،بحالی کا کام 36 گھنٹوں میں مکمل ہونے کا امکان

پیر 10 فروری 2014 23:45

رحیم یار خان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) دہشت گردی کے باعث تباہ کی جانے والی گیس پائپ لائنوں کی مرمت کا کام جاری،80 سالہ خاتون سمیت متعدد مویشی ہلاک، درجنوں گھر ،فصلیں،باغ جل کر خاکستر ، علاقہ متاثرین کا نقصان کے ازالہ کے لیے احتجاج، مرمت کا کام بند کرواکر مشینری پر قبضہ کرلیا، انتظامیہ کے متاثرین سے مذاکرات، نقصان کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی پر مرمت کا کام دوبارہ شروع کردیاگیا، بحالی کا کام 36 گھنٹوں میں مکمل ہونے کا امکان ،دہشت گردی کی واردات کے دوران ہلاک ہونے والی 80 سالہ خاتون کو سپرد خاک کردیاگیا، دہشت گردوں نے گزشتہ شب دھماکہ خیز مواد سے پنجاب کو گیس سپلائی کرنے والی پائپ لائنوں کو تباہ کردیاتھا ۔

ضلعی انتظامیہ اور سوئی نادرن گیس کی جانب سے دہشت گردی کے واقعہ بارے الگ الگ موقف ،دہشت گردی ہوئی ، سوئی نادرن گیس، مرمت کے دوران غفلت کے باعث حادثہ پیش آیا، ضلعی انتظامیہ،دہشت گردی کے باوجود علاقہ میں سیکورٹی کے ناقص انتظامات ،علاقہ مکینوں کا جائے حادثہ پر بے پناہ رش، مقدمہ کے اندراج کا فیصلہ نہ ہوسکا، سرچ آپریشن جاری،حادثے کے باعث علاقے میں خوف وہراس ،سوئی نادرن گیس پائپ انتظامیہ کی جانب سے گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لیے 90 سالہ سیکورٹی گارڈ مامورتھا۔

(جاری ہے)

تفصیل کے مطابق گزشتہ شب موضع رنگ پور بستی اللہ ڈیوایا دھاندو کے نزدیک گزرنے والی سوئی گیس کی پائپ لائنوں کو دہشت گردوں نے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا تھا جس کے باعث ایک گھنٹہ کے دوران تین ہولناک دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے نزدیکی علاقہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا،دھماکے سے ہونے والی آتشزدگی نے بستی اللہ ڈیوایا دھاندو کی رہائشی 80 سالہ جمل مائی کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث وہ جھلس کر موقع پر دم توڑ گئی جبکہ درجنوں ایکڑپر کھڑی فصلیں ،مویشی ،باغ اور متعدد گھر بھی جل کر خاکستر ہوگئے ۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ،پولیس، فائربریگیڈوضلعی انتظامیہ کے افسران موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے بڑھتی ہوئی آتشزدگی کو دیکھتے ہوئے نزدیکی بستیوں کو فوری طورپر خالی کرانا شروع کردیااور مکینوں کو محفوظ مقام پر چلے جانے کا حکم جاری کیا۔دہشت گردی کی واردات کے باعث بھڑکنے والی آگ کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ شعلے درجنوں کلومیٹر دورتک دکھائی دے رہے تھے اور دھماکوں کی زوردار آوازیں سن کر دوردورسے لوگ جائے حادثہ پر پہنچنا شروع ہوگئے جبکہ ریسکیو فائرفائٹراور فائربریگیڈ کے عملہ جس کو ضلع بھر سے طلب کیاگیاتھا نے آگ پر قابو پانے کے لیے امدادی سرگرمیاں شروع کردیں ،اسی طرح سوئی نادرن گیس سے اپیل کی گئی کہ وہ گیس پائپ لائنوں میں جاری گیس کی فراہمی کو بندکرنے کے انتظامات کرے اور سوئی نادرن گیس پائپ انتظامیہ نے جگہ کا درست تعین کرتے ہوئے تقریباً ایک گھنٹہ کے بعد گیس کی فراہمی کو معطل کیا جس سے بھڑکتی ہوئی آگ کی شدت میں بتدریج کمی آنا شروع ہوگئی اور تین گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد بھڑکنے والی آگ پر قابوپالیاگیا جبکہ آگ سے متاثرہونے والے افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نامناسب انتظامات کے باعث متاثرین نے شدید سردی کے باوجود رات گھروں سے باہر گزاری ۔ ذرائع کے مطابق سوئی نادرن گیس کی جانب سے گیس پائپ لائن کی حفاظت کے لیے مامور کیے گئے سکیورٹی گارڈ کی عمر 90 سال ہونے پر ضلعی انتظامیہ اور علاقہ کے مکین ششدررہ گئے۔ جس پر ضلعی انتظامیہ نے فوری طورپر یہ بیان دیاکہ حادثہ کی کاروائی سوئی گیس انتظامیہ کی غفلت اور نامناسب سیکورٹی انتظامات کے باعث پیش آیا تاہم سوئی نادرن گیس حکام کی جانب سے حادثے کو تخریب کاری کانتیجہ قراردیاگیا ۔

آگ بجھنے کے فوری بعد متاثرین نے گھروں کو لوٹنا شروع کیا اور صبح گئے تک علاقہ میں خوف وہراس پھیلا رہا۔پائپ لائنوں کی بحالی کے لیے ملتان اور سکھر سے پہنچے والی سوئی نادرن گیس کی ٹیموں نے صبح سویرے ہی بڑی مشینری کی مددسے مرمت کا کام شروع کردیا تاہم اسی دوران متاثرہ آبادی کے درجنوں مکینوں نے علاقے کا سروے نامکمل ہونے اور نقصانات کا ازالہ نہ ہونے پر احتجاج شروع کردیااور سوئی نادرن گیس عملہ کو مشینوں سے دورہٹ جانے اور فوری طورپ کام روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے مشینری پر قبضہ کرلیا ۔

جس کے باعث مرمت کا کام چند گھنٹوں کے لیے معطل رہا۔اس دوران پولیس انتظامیہ اور سوئی نادرن گیس افسران نے متاثرین علاقہ سے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ انکے نقصان کا ازالہ کیاجائے گا اور ہلاک ہونے والی جمل مائی کے ورثہ کوبھی معاوضہ اداکیاجائیگاجس پر مظاہرین منتشرہوگئے اور سوئی نادرن گیس کے عملہ نے دوبارہ بحالی و مرمت کا کام شروع کردیا۔

اس موقع پر بحالی عملہ نے امکان ظاہرکیاکہ مرمت کا کام آئندہ 36 گھنٹوں تک مکمل کرنے کے بعد گیس سپلائی بحال کردیاجائیگا۔دھماکے کے باعث 100 فٹ چوڑا اور 80 فٹ گہر ا گڑھا پڑگیا ۔ذرائع کے مطابق حساس اداروں کے اہلکاروں نے علاقہ میں مشکوک افراد کے خلاف سرچ آپریشن شروع کررکھاہے تاہم کسی بھی مشکوک شخص کی گرفتاری کی اطلاعات موصول نہ ہوئی ہیں ۔رابطہ کرنے پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سہیل ظفر چٹھہ نے بتایاکہ واقعہ کا مقدمہ تھانہ آباد پور میں ہلاک ہونے والی خاتو ن جمل مائی کے شوہر کی مدعیت میں درج کیاجائیگا۔