انگوٹھوں کی تصدیق ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کر لیا

منگل 11 فروری 2014 11:34

انگوٹھوں کی تصدیق ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11فروری 2014ء) سپریم کورٹ نےعمران خان کی چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے،عدالت عظمٰی نے انتخابی عملے میں وفاق اور صوبائی ملازمین کی شرح سے متعلق الیکشن کمیشن سے تحریری جواب بھی طلب کر لیا۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےعمران خان کی چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

حلقہ این اے 125 لاہور اور این اے 154 ملتان سے الیکشن ٹریبونل کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلقہ این اے 125 کے ٹریبونل نے تحریک انصاف کے وکیل نے گواہوں کے بیان حلفی اور شواہد پیش نہیں کیے ۔

(جاری ہے)

اسی وجہ سے انگوٹھوں کی تصدیق کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔تحریک انصاف کے وکیل نے ہی معاملہ نئے الیکشن ٹریبونل بھیجنے کی درخواست کی۔

ایڈووکیٹ حامد خان نے بتایا کہ سولہ جنوری کو الیکشن کمیشن نے انتخابی عذرداری نئے ٹریبونل کو بھیج دی۔ہم نے کسی ایک حلقے میں نہیں، پورے ملک میں انتخابی دھاندلی کی نشاندہی کی۔ جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ پھر آپ نے صرف چار حلقوں کا انتخاب کیوں کیا۔ حامد خان نے کہا کہ چار حلقے صرف مثال کے طور پر پیش کیے ، ہم عدالت کو وسیع پیمانے پر دھاندلی کی نشاندہی کرانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گیارہ مئی کے انتخابات میں وفاقی اور صوبائی ملازمین کس شرح سے انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بتایا کہ وفاقی ملازمین کی زیادہ تعداد دستیاب نہیں تھی،اس لیے صوبائی ملازمین نسبتا زیادہ تعداد میں انتخابی ڈیوٹی پر مامور تھے۔ریٹرننگ افسر اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ پولنگ عملہ کون ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو فہرست بھیجتا ہے۔ اشتیاق احمد نے بتایا کہ اس فہرست کی بنیاد پر اور اپنی صوابدید پر تعیناتیاں کرتے ہیں۔انتخابی عملے کے لیے وفاقی اور صوبائی ملازمین کی تعیناتی کی شرح مخصوص نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انتخابی عملے کی تعیناتی قواعد کے مطابق ہونی چاہئے ۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا جواب تسلی بخش نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے انتخابی عملے میں وفاق اور صوبائی ملازمین کی شرح سے متعلق الیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کر لیا۔عدالت عظمٰی نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔