حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے طالبان قرار دیکر مشترکہ اجلاس سے انکار نہایت افسوس ناک ہے ، طالبان کمیٹی ،دونوں جانب سے ہزاروں افراد کا خون بہے گا ، ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی ، مولانا یوسف شاہ کی گفتگو

پیر 17 فروری 2014 20:22

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے طالبان قرار دیکر مشترکہ اجلاس سے انکار ..

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 فروری ۔2014ء) طالبان کمیٹی نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے ہمیں طالبان قرار دیکر مشترکہ اجلاس سے انکار نہایت افسوس ناک ہے ،دونوں جانب سے ہزاروں افراد کا خون بہے گا ، ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی۔ پیر کو اکوڑہ خٹک میں مہمند واقعہ کے بعد طالبان کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف نے کہا کہ ہمیں بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومتی کمیٹی کی جانب سے مشترکہ اجلاس میں شرکت سے انکار دوسری مرتبہ کیا گیا ہے، اس سے قبل 4 فروری کو حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے فون کرکے آخری لمحے میں آگاہ کیا کہ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکیں گے جبکہ ہمارے معلوم کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہم اکوڑہ خٹک نہیں آسکتے۔

(جاری ہے)

مولانا یوسف نے کہا کہ ہمیں بھی مہمند ایجنسی کے واقعے پر افسوس ہے اگر مشترکہ اجلاس ہوتا تو ہم باہمی طور پر اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور امن و امان کی بحالی کے لئے سر جوڑ کر بیٹھتے تاہم حکومتی کمیٹی نے ہمیں طالبان قرار دے کر اجلاس ملتوی کردیا جو نہایت افسوس ناک ہے۔ حکومتی کمیٹی کو ایسے وقت میں اجلاس ملتوی کرنے کے بجائے اس میں شرکت کرنا اپنا فرض سمجھنا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ حکومت اور فوج نے ملٹری آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ گزشتہ 10 سال میں کسی آپریشن کا مثبت نتیجہ نہیں نکلا اب اگر آپریشن کیا گیا تو اس کے نتیجے میں لاکھوں بے گناہ افراد، بچے اور خواتین نقل مکانی مجبور ہوں گے، دونوں جانب سے ہزاروں افراد کا خون بہے گا اور ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی۔

مولانا یوسف نے کہا کہ کل تک ہم جنگ بندی کے قریب پہنچ گئے تھے اور مشترکہ اجلاس میں حالیہ واقعات پر گفتگو کے ساتھ اس مسئلے کو آگے لے جانے اور پرتشدد واقعات روکنے سے متعلق غور کرنا تھا، ہماری یہ خواہش ہے کہ مقتدر حلقوں سے براہ راست رابطہ ہو اور انہیں مذاکرات میں شریک کیا جاسکے تاکہ ان کے تجربات سے استفادہ حاصل کیا جاسکے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومتی کمیٹی کو بھی مقتدد حلقوں سے رابطہ کا موقع نہیں مل رہا جو افسوس ناک ہے۔

متعلقہ عنوان :