خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس، پشاوریونیورسٹی میں اساتذہ کی جانب سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کیخلاف تحریک التواء پیش،سپیکر نے خصوصی کمیٹی کااعلان کرتے ہوئے ،جلدازجلد رپورٹ پیش کرنے کے ہدایت کردی

منگل 18 فروری 2014 20:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 فروری ۔2014ء) خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نے پشاوریونیورسٹی میں اساتذہ کی جانب سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کے خلاف تحریک التواء پیش کی ،طویل بحث کے بعد سپیکر نے سپیشل کمیٹی بنادی ۔کمیٹی کو اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔نگہت اورکزئی نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے موقف اپنایاکہ پشاوریونیورسٹی میں کئی سالوں سے طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات ہورہے ہیں جس سے والدین میں گہری تشویش پائی جاتی ہے انہوں نے ان گھناؤنے کرداروں سے پردہ اٹھانے اور طالبات کے مستقبل کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کیاتحریک التواء پربحث میں اپوزیشن لیڈر سردارمہتاب عباسی نے کہاکہ یہ ایک سوشل ایشو ہے ہماری تعلیمی درسگاہوں میں یہ واقعات قابل افسو س ہیں ہائر ایجوکیشن کے تعلیمی اداروں میں ہونیوالی ان واقعات کا سختی سے نوٹس لیناچاہیے اور جو بھی اصل کردارہیں ان کو بے نقاب کرکے قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس حوالے سے ایوان کی سپیشل کمیٹی بنانے کابھی مطالبہ کیا ن لیگ کے سرداراورنگزیب نے بھی کالی بھیڑوں کوبے نقاب کرنے اورمعاملہ کمیٹی کے سپردکرنے کا مطالبہ کیا۔ قومی وطن پارٹی کی انیسہ زیب،سلطان محمدخان،معراج ہمایون اورشاہ فرمان نے بھی اس حوالے سے ایک سپیشل کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا جس پر سپیکر نے ایوان سے رائے لی ایوان نے اتفاق رائے سے ان واقعات کی تحقیقات کیلئے سپیشل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا سپیکر نے اس موقع پر کمیٹی کے ممبران بھی نامزد کئے جن میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ہائرایجوکیشن مشتاق غنی، پی پی کی نگہت اورکزئی اور جے یوآئی کی عظمیٰ خان شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :