شورشرابے اورہنگامے میں بھارتی راجیہ سبھا نے بھی متنازعہ بل تلنگانہ ریاست کی منظوری دیدی،ایوان مچھلی منڈی کا منظرپیش کررہاتھا،کانوں پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی،اجلاس نو مرتبہ ملتویٰ کرنا پڑا،وزیراعظم نے سیماآندھر اکے لیے خصوصی پیکج کی منظوری بھی دیدی، آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے اراکین کا شدید احتجاج،کئی حکومتی ارکان بھی مخالف نکلے،منموہن سنگھ کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی ،تلنگانہ ریاست کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی

جمعرات 20 فروری 2014 21:42

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) بھارتی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا (سینیٹ)نے بھی شدید مخالفت کے باجود ریاست آندھراپردیش کو تقسیم کرکے نئی ریاست تلنگانہ کے قیام کا بل منظور کر لیا،الیکشن سے صرف چند روز قبل ہی حکمران جماعت کانگریس کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر رائے شماری کے موقع پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس بل کی حمایت کی گئی تاہم آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کی وجہ سے چیئرمین کو اجلاس کی کارروائی نو دفعہ ملتوی کرنا پڑی۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق جمعرا ت کو ایوان بالامیں متنازعہ بل وزیراعظم منموہن سنگھ نے پیش کیا،بل کے پیش ہونے کے بعد ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہاتھا،ارکان ایک دوسرے سے الجھتے رہے ،ایوان میں کانوں پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی، اجلاس کو نو مرتبہ ملتوی کیا،اس دوران اجلاس میں مختلف قائدین کی جانب سے بحث وباحثہ بھی جاری رہا،بل پر بحث تقریباًپانچ گھنٹے تک جاری رہی،بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی لیڈر ویکیا نائیڈو نے کہا کہ تلنگانہ کے لئے ہزاروں افرادنے قربانیاں دی ہیں، سیما آندھرا میں بھی چھ ماہ سے زائد عرصہ سے احتجاج جاری ہے،انہوں نے کہاکہ یہ ایسا موقع ہے کہ سیما آندھرا کے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے سی پی ایم لیڈر سیتا رام ایچوری نے کہا کہ وہ علیحدہ ریاست کی مخالفت کرتے ہیں، انکی پارٹی چھوٹی ریاستوں کے تشکیل کے خلاف ہے،سابق وزیر اعلی اتر پردیش مایا وتی نے علیحدہ ریاست کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی جمہوریت کے آئین کے بانی ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے ترقی کے لئے چھوٹی ریاستوں کی تشکیل کو ناگریزقراردیاہے اس لیے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوناچاہیے،انہوں نے اس موقع پر اتر پردیش کو بھی چار حصوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت پرپر زور دیا، اس سے قبل مباحث کے دوران مختلف قومی سطح کے قائدین کی جانب سے سیاہ جھنڈیوں کے ذریعہ اس بل پر مباحثے کے لئے مخالفت دیکھی گئی، جس کے بعد بھارتی راجیہ سبھا نے شدید مخالفت کے باجود ریاست آندھراپردیش کو تقسیم کرکے کا بل منظور کر لیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نے سیماآندھر اکے لیے خصوصی پیکج کا اعلان بھی کیا،اس موقع پر اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی جس سے منموہن سنگھ کی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی ،راجیہ سبھا میں منظور ہونے والے بل میں حیدرآباد دکن کو آئندہ 10 برس کے لیے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کا مشترکہ دارالحکومت بنانے کی بھی منظور دی گئی ، واضح رہے کہ لوک سبھا پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے راجیہ سبھا سے منظوری کے بعد آندھراپردیش کی تقسیم کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے ۔