ماتحت عدلیہ میں کرپشن سے وقار مجروح ہو رہا ہے ،جسٹس میاں فصیح الملک، عدالتوں میں انصاف پیسوں سے ملتا ہے تو اس کا مطلب ہے ہم انصاف نہیں کر رہے ، ججز صاحبان اور وکلاء اپنے ماتحت سٹاف پر نظر رکھیں تاکہ کرپشن کی روک تھام کی جائے،عدلیہ میں کرپشن عدم برداشت ہے، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ

ہفتہ 22 فروری 2014 22:21

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس میاں فصیح الملک نے کہا ہے کہ ماتحت عدلیہ میں کرپشن سے عدلیہ کا وقار مجروح ہو رہا ہے ، خدا کیلئے عدلیہ میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس رکھیئے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ چارسدہ کے موقع پر ضلعی بار ایسوسی ایشن کے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی بار ایسو سی ایشن کے صدر محمد الطاف خان ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چارسدہ محمد عادل خان ، ایڈیشنل سیشن جج شہناز خٹک، ڈپٹی کمشنر چارسدہ کیپٹن ریٹائرڈ طاہر ظفر عباسی، اسسٹنٹ کمشنر سیف الاسلام ، ڈی پی او چارسدہ شفیع اللہ خان ، سمیت دیگر ججز ، سرکاری افسران اور وکلاء نے شرکت کی ۔ جسٹس میاں فصیح الملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدلیہ کے پاس انصاف کے حصول کیلئے عموماَ مظلوم لوگ ہی آتے ہیں انکے جیبوں پر نظر رکھنے سے عدلیہ کا کیا وقار رہ جائیگا۔

(جاری ہے)

پیر ا لیگل سٹاف مقدمے کی ایک نقل دینے کیلئے بھی دو سو روپے طلب کرتا ہے۔ عدالتوں میں اگر عوام کو انصاف نہیں ملتا یا پیسوں سے ملتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے پیشے سے انصاف نہیں کر رہے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے سے ہی مظلوموں کو سستے انصاف کی فراہمی ممکن ہے۔انصاف کیلئے اگر پیسے دینا پڑے تو یہ انصاف نہیں۔ انہوں نے ججز، وکلاء اور پیرالیگل سٹاف سے کہا کہ کرپشن پر کڑی نظر رکھی جائے اور اگر کہیں پر بھی کرپشن ہونے کا پتہ لگ جائے تو فوری طور پر اعلیٰ عدلیہ کو آگاہ کیا جائے ۔

ججز صاحبان اور وکلاء بھی اپنے ماتحت سٹاف پر نظر رکھیں تاکہ کرپشن کی روک تھام کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ ایک گاڑی کے دو پہیے نہیں بلکہ ایک پہیہ کے دو حصے ہیں وکلاء برادری کو عوام کو سستا انصاف فراہم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چارسدہ میں جوڈیشل کمپلیکس پر کام جاری ہے جس کی تعمیر میں ججز اور وکلاء کی سہولیات کا خیال رکھا گیاہے ، انہوں نے اس موقع پر اپنے مرحوم والد میاں بختیار گل ایڈوکیٹ اور اپنے تمام کتابوں کو ضلعی بار ایسو سی ایشن کے لائبریری کو دینے کا اعلان کر دیا۔

تقریب کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس میاں فصیح الملک نے گزشتہ پچاس سالوں سے وکالت کے پیشے سے وابستہ وکلاء نثار محمد خان ایڈوکیٹ، جانو خان ایڈوکیٹ، شمس الرحمان خان ایڈوکیٹ، اور فدا محمد خان ایڈوکیٹ کو انکی خدمات پر ا یوارڈز دیئے۔ جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عادل خان اور ضلعی بار ایسو سی ایشن کے صدر محمد الطاف خان ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس کو تحائف دیئے۔

اس سے قبل چیف جسٹس میاں فصیح الملک نے تحصیل تنگی کے علاقہ جھرا میں اپنے والدین کے قبروں پر فاتحہ خوانی کی، تنگی میں عدالتوں کا معائنہ کیا اور تنگی بار ایسو سی ایشن کے وکلاء سے خطاب کیا۔ جبکہ آخر میں چیف جسٹس نے چارسدہ میں زیر تعمیر جوڈیشل کمپلیکس کا دورہ کر کے تعمیراتی کام کی رفتار اور معیار کا جائزہ بھی لیا۔

متعلقہ عنوان :