روس نے پاکستانی آلو کی درآمدات کے لیے سات نجی کمپنیوں کو آلو برآمد کرنے کی اجازت دیدی، سینیٹری رولز کی پابندی نہ کرنے پر 30 ستمبر 2013 کو پاکستانی برآمد کنندگان کی زرعی اجناس کی درآمد پر پابندی عائدکری تھی

پیر 24 فروری 2014 22:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 فروری ۔2014ء) روس نے پاکستانی رسیلے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی ختم کر نے کے بعد پاکستانی آلو کی درآمدات کے لیے سات نجی کمپنیوں کو آلو برآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق روسی فیڈرل سروس روزلیخوز نادزور نے سینیٹری رولز کی پابندی نہ کرنے پر 30 ستمبر 2013 کو پاکستانی برآمد کنندگان کی زرعی اجناس کی درآمد پر پابندی عائدکری تھی جس کے بعد روس نے پاکستان سے رسیلے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے کے بعد پاکستانی آلو کی درآمدات کے لیے بھی سات کمپنیوں کو آلو کی برآمدات کاعندیہ دے دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی کینو کے برآمدکنندگان کو ریشیاکو کینو کی برآمدات کے باعث سالانہ 2 کروڑ ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ روس میں پاکستانی سفارتخانے اور آل پاکستان فروٹ اینڈویجٹیبل ایکسپورٹرایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین اورترجمان عبدالواحد نے تمام پاکستانی مصنوعات پر پابندی کے خاتمے کے لئے مسلسل کوششیں کیں اور اس سلسلے میں روسی ادارہ سینیٹر سروس کے سربراہ ڈینک ورٹ سرجی الیکسی وچ اور فیڈرل سروس روزلیخوز نادزورکے ساتھ کئی ملاقاتیں کیں جس کے نتیجے میں ابتدائی اقدام کے طور پر جزوی پابندی اٹھانے پر اتفاق ہوا اور پہلے مرحلے میں روس نے پاکستان سے رسیلے پھلوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھانے کے بعد پاکستانی آلو کی درآمدات کے لیے بھی سات کمپنیوں کو آلو کی برآمدات کاعندیہ دے دیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان سے پھلوں کی درآمدکے لئے روس کے فائٹو سینیٹری حکام کے وفد نے جنوری 2014 میں پاکستان کے دورے کے دوران پاکستانی زرعی مصنوعات کی درآمد اور دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون میں اضافے کا جائزہ لیا اور ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کو کینو سے عارضی پابندی اٹھانے سے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا جسکے بعد آلو کی درآمدات کے لیے بھی سات کمپنیوں کواجازت فراہم کردی گئی ۔

ذرائع نے بتایا کہ ریشین مارکیٹ میں پاکستانی کینو کے برآمدکنندگان کوشدید مالی خسارے کاسامناکرناپڑرہا ہے، پاکستانی کینوکی دنیا بھرمیں برآمدات جاری ہے اورابتک تقریبا سات ہزار کینو کے کنٹینرز برآمدکیے جاچکے ہیں جبکہ آئندہ ماہ سے ریشین مارکیٹ میں پاکستانی آلو کی برآمدات شروع ہونے کے بھی روشن امکانات پیدا ہوچکے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی آلو کی برآمدات گلف،سری لنکن،فارایسٹ مارکیٹ میں بڑہتی ہوئی طلب کے باعث تقریبا 65ہزارٹن ہوچکی ہے جبکہ پاکستان میں آلو کی پچاس ملین ٹن فصل میں سے تقریبا تین ملین ٹن اضافی آلو کی فصل برآمدکیے جانے کے روشن امکانات ہیں ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ریشین کورنٹائن ادارے کی جانب سے پاکستانی آلو کی درآمدات پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے بعد آئندہ ماہ پاکستانی آلو کی ریشین مارکیٹ تک ترسیلات شروع ہوجائیگی اگر مقامی سطح پر آلوکی قیمت میں کمی رونما ہوئی تو ریشین مارکیٹ میں پچاس ہزارٹن آلو برآمد کیے جانے کے امکانا ت ہیں

متعلقہ عنوان :