سندھ حکومت صوبے میں تمام فرقوں اور مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے،سندھ اسمبلی کی قرارداد

منگل 25 فروری 2014 20:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت صوبے میں تمام فرقوں اور مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ، وہاں سکیورٹی اہلکار تعینات کرے اور عبادت گاہوں کی رجسٹریشن کی پالیسی مرتب کرے ۔ یہ مطالبہ ایک متفقہ قرار داد میں کیا گیا ، جو ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر اور دیگر نے پیش کی تھی ۔

سندھ اسمبلی نے پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل کی یہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ میں خواتین کی حیثیت کو بلند کرنے کے لیے ایک صوبائی کمیشن تشکیل دیا جائے ۔ اسمبلی نے ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین خان کی قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاسپورٹ اینڈ ویزہ مینوئل 2006ء میں ارکان اسمبلی ، ان کے شریک حیات اور 18 سال سے کم عمر بچوں کا اندراج کیا جائے تاکہ انہیں سرکاری پاسپورٹ کی سہولت حاصل ہو سکے ۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی نے پیپلز پارٹی کی ارم خالد اور دیگر کی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ ویمن پارلیمینٹری کاکس قائم کیا جائے ۔ سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹر ظفر احمد کمالی کی قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ میرپور خاص میں انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کی جائے ۔

سندھ اسمبلی نے اقلیتی رکن پونجو مل بھیل کی قرار داد بھی منظورکرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ضلع تھر پارکر اور ضلع مٹھی کے لوگوں کو گیس فراہم کی جائے ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ناہید بیگم کی سکھر میں انجینئرنگ کالج کے قیام سے متعلق قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمود عبدالرزاق کی طرف سے میرپور خاص ڈویژن میں پاسپورٹ آفس کھولنے سے متعلق قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھی ادبی بورڈ کا آئینی اور انتظامی ڈھانچہ بنانے کے لیے اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :