ڈاکٹر کا پیشہ انسانیت کی خدمت کا بہترین مظہر ہے جو عبادت کے مترادف ہے‘راجہ فضل حسین ربانی ایڈووکیٹ

ہفتہ 1 مارچ 2014 15:09

میرپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1مارچ 2014ء)ڈاکٹر کا پیشہ انسانیت کی خدمت کا بہترین مظہر ہے جو عبادت کے مترادف ہے اور حقوق العباد کی پاسداری ہے جس کا تقاضا اللہ تعالیٰ ہر ڈاکٹر سے کرتا ہے چونکہ عالم ارواح سے لے کر اس پیشہ میں داخل ہونے تک کے تمام مراحل اللہ تعالیٰ ہی کے رحم وکرم کا نتیجہ ہیں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری مخلوق سے اس طرح کا سلوک کرو جس طرح میں نے تم سے کر رکھا ہے بلکہ یہاں تک فرمایا کہ تم نہیں دیکھتے کہ آسمان وزمین اور جو کچھ ان میں ہے تمہارے لیے بنایا ہے تم میری نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکو گو اور زمین آسمان میں جو ہے اس میں کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

ان خیالات کا اظہار راجہ فضل حسین ربانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپور کے سہ روزہ سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں کالج کے ڈاکٹرز اور سٹوڈنٹس کے علاوہ پاکستان اور بیرون ملک کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

راجہ فضل حسین ربانی نے مزید کہا کہ شعبہ طب کو صرف آمدن کا ذریعہ نہ بنایا جائے بلکہ اسے عبادت کے طور پر اپنایا جائے چونکہ انسان کا رازق اللہ تعالیٰ ہے اور وہ جب چاہتا ہے رزق دیتا ہے جو بہترین رازق ہے اور اس نے فرما رکھا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی جاندار ایسا نہ ہے جس کے رزق کا ذمہ اس نے نہ لیا ہو۔

جسے چاہتا ہے رزق زیادہ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم دیتا ہے ایک ڈاکٹر کی نیت اگر خدمت خلق کی ہے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اگر میری خوشنودی کے لئے کروگے تو میں تمہاری مدد کروں گا اور ثابت قدم رکھوں گا یعنی کامیاب کرونگا چونکہ رزق کی فراوانی میں اگر برکت نہ ہو تو مشکلات کا ذریعہ بن جاتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فرما رکھا ہے کہ بے شک تمہارے مال اور اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں جس اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے تو بہتر ہے اور اگر دوران علاج مریض کی وجہ سے غصہ آئے تو ڈاکٹر کو چاہیے معاف کرے غصہ پر قابو کرے بلکہ اس پر احسان کرے چونکہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والے کو پسند کرتا ہے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ آخرت میں اس دنیا کے اعمال کا حساب دینا ہے اور اللہ تعالیٰ نے واضح کر رکھا ہے کہ ذرہ ذرہ کا حساب لوں گا اور اس کہوں گا کہ اے مجرمو! آج الگ ہو جاؤ اور کوئی بھی سفارش کام نہ آسکے گی اس لیے ضروری ہے کہ ایسے اعمال کیے جائیں جس سے دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکیں اور ندامت سے بچ سکیں آخر میں کالج کے منتظمین کو اس کامیاب سیپوزیم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔