اسلام آباد،ایف ایٹ کچہری میں دوخودکش دھماکوں،فائرنگ سے سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق ،25 زخمی، حملے کے وقت عدالت میں خصوصی کیس کی سماعت جاری تھی،لاشوں اور زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کردیاگیا، دہشتگردرات سے کسی چیمبر میں موجود تھے،تعدادتین سے پانچ ہوسکتی ہے ٹارگٹ کوئی مخصوص جج نہیں تھا،ایس ایس پی آپریشنز

پیر 3 مارچ 2014 13:56

اسلام آباد،ایف ایٹ کچہری میں دوخودکش دھماکوں،فائرنگ سے سیشن جج رفاقت ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3مارچ 2014ء) وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع ضلع کچہری میں فائرنگ اور دوخودکش دھماکوں کے نتیجے میں سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افرادجاں بحق جبکہ 25 زخمی ہوگئے ، حملے کے وقت عدالت میں خصوصی کیس کی سماعت جاری تھی،لاشوں اور زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کردیاگیا،واقعے کے بعد کچہری میں خوف و ہراس پھیل گیا ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ضلع کچہری میں حملے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کل منگل کو) کیس کی سماعت کرے گا،صدروزیراعظم ،وزارائے اعلی وگورنرسمیت سیاسی وسماجی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے واقعے کے بعد حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ طالبان کا اعلان جنگ بندی بے معنی ثابت ہوا،تاہم تحریک طالبان پاکستان نے ایف ایٹ کچہری،لنڈی کوتل واقعے سے اظہارلاتعلقی کرتے ہوئے کہاہے کہ تحریک طالبان کے تمام گروپ سربراہ ملا فضل اللہ کے فیصلے کے پابند ہیں اورتحریک سیز فائر کا اعلان کرچکی ہے،حملے کے بعد ملک بھر کی عدالتیں احتجاجابند کردی گئیں،اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری میں خود کش حملے کے بعدپاکستان بارکونسل نے آج(پیرکو) ملک بھرمیں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی اورکہاہے کہ بزدلانہ کارروائیاں کرکے دہشت گرد انہیں ان کے مقاصد سے ہٹانا چاہتے ہیں،پیر کواسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری کے بلاک نمبر 3 میں خودکش حملے جب کہ واجد گیلانی ہال میں دستی بموں سے حملے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق اور 25 افراد زخمی ہوگئے،جاں بحق افرادمیں خاتون وکیل اورمارگلہ تھانے کے کانسٹیبل بھی شامل ہیں، حملے کے وقت عدالت میں خصوصی کیس کی سماعت جاری تھی اس دوران سیشن جج رفاقت اعوان کو نامعلوم افرادنے نشانہ بنایا،حملہ آوروں نے فائرنگ اور دستی بم پھینکے جس کے نتیجے میں رفاقت اعوان شدید زخمی ہوئے تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے اوردم توڑ گئے،لاشوں اور زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کردیاگیا،کچہری میں فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا واقعے کے بعد سپیشل فورسزاوررینجرزنے کچہری اوراردگردکے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اورسرچ آپریشن شروع کردیاگیا،واقعے کے بعد کچہری میں خوف و ہراس پھیل گیا اورلوگ ڈرکے مارے قریبی عمارتوں میں کئی گھنٹے تک چھپے رہے،ضلع کچہری میں حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا، عدالتوں میں مزید حملہ آوروں کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے سرچ آپریشن بھی کیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی،ایک عینی شاہد نے کہا کہ دو نوجوان کلاشنکوف سے لیس کچہری میں پہنچے اور عدالت کے باہر فائرنگ شروع کردی،انہوں نے بتایاکہ فائرنگ کا سلسلہ دس منٹ تک جاری رہا،آئی جی اسلام آباد سکندر حیات نے واقعے کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے وکلا چیمبر کی طرف سے داخل ہوئے،اطلاع ملنے پرمارگلہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او جائے وقوعہ پر پہنچے توان پر حملہ آوروں نے گرینیڈ پھینکا لیکن وہ خوش قسمتی سے پھٹا نہیں، پولیس کے روکنے پردو خود کش حملہ آوروں نے خود کو اڑا لیا،آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ایک حملہ آور نے اپنے آپ کو وکلا ء کے چیمبرز کے قریب اپنے آپ کو اڑا دیا اور دوسرے نے ایڈیشنل سیشن جج کے چیمبر کے قریب اپنے آپ کو اڑا دیا،اطلاعات کے مطابق تین ایڈیشنل سیشن ججوں کی عدالتوں کو نشانہ بنایاگیا،ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضوان نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ دو خود کش حملہ آور تھے جنہوں نے پہلے فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے اور بعد میں اپنے آپ کو اڑا دیا،ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کچہری کے علاقے کو گھیرے میں لے لیاگیا،انہوں نے خدشہ ظاہرکیاکہ دہشتگردرات سے کسی چیمبر میں موجود تھے،ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مخصوص جج ٹارگٹ نہیں تھا،حملہ آوروں کی تعدادتین سے پانچ یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔