بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے تاریخوں کا اعلان،گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی،انتخابات سات اپریل سے شروع،12 مئی کو ختم ہوں گے ،نومرحلوں میں ہونے والی تمام پولنگ کی گنتی 16مئی کو کی جائے گی،مقبوضہ کشمیر میں پانچ الگ ،الگ مرحلوں میں پولنگ ہو گی،ووٹنگ کا عمل پہلی بار مشینوں کے ذریعے ہو گا،ملک بھر میں نو لاکھ 30 ہزار پولنگ سٹیشن قائم،لوک سبھاکی 543 نشستوں کے لیے81کروڑ 40 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے،موجودہ اسمبلی کی مدت 31مئی کو ختم ہوگی،چیف الیکشن کمشنر کی پریس بریفنگ

بدھ 5 مارچ 2014 21:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5مارچ۔2014ء) بھارت میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیاگیا، انتخابات سات اپریل سے شروع ہوں گے اور 12 مئی تک نو مرحلوں میں میں پورے کیے جائیں گے ،سبھی مرحلوں کے ووٹوں کی گنتی 16مئی کو کی جائے گی ،اتر پردیش ، بہار اور مغربی بنگال جیسی بڑی ریاستوں میں انتخابات پانچ اور چھ مرحلوں میں ہوں گے،مقبوضہ کشمیر میں بھی ووٹنگ پانچ الگ الگ مرحلوں میں ہو گی،ووٹنگ کا عمل مشینوں کے ذریعے ہو گا لیکن پہلی بار بعض حلقوں میں مشین کے ساتھ کاغذ کی پرچی کا بھی تجرباتی طور پر استعمال کیا جائے گا، ملک بھر میں نو لاکھ 30 ہزار پولنگ سٹیشن ہوں گے،،لوک سبھاکی 543 نشستوں کے لیے81کروڑ 40 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے،2009 کے مقابلے میں 2014 کے انتخابات میں 10 کروڑ زائد افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، موجودہ لوک سبھا کی مدت 31 مئی کو پوری ہورہی ہے،بھارتی میڈیاکے مطابق بدھ کو بھارتی الیکشن کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وی ایس سمپتھ نے بتایاکہ ملک میں 543 رکنی لوک سبھا کے لیے پارلیمانی انتخابا ت نو مرحلوں میں ہوں گے ، یہ انتخابات سات اپریل سے شروع ہوں گے اور 12 مئی تک نو مرحلوں میں میں پورے کیے جائیں گے ، سبھی مرحلوں کے ووٹوں کی گنتی 16مئی کو کی جائے گی ،انہوں نے کہاکہ پہلے مرحلے میں سات اپریل کو ووٹنگ ہوگی، دوسرا مرحلہ نو اپریل کو ہو گا ،تیسرے مرحلے میں دس اپریل اور چوتھے میں 12 اپریل کورائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

(جاری ہے)

اسی طرح 14 ، 25 اور 30 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے، اس کے بعد سات مئی اور 12 مئی کو ووٹنگ ہو گی،اتر پردیش ، بہار اور مغربی بنگال جیسی بڑی ریاستوں میں انتخابات پانچ اور چھ مرحلوں میں ہوں گے،مقبوضہ کشمیر میں بھی ووٹنگ پانچ الگ الگ مرحلوں میں ہو گی،سات اپریل کو دو ریاستوں کے چھ پارلیمانی حلقوں،نواپریل کو پانچ ریاستوں کے سات انتخابی حلقوں،دس اپریل کوچودہ ریاستوں کے 92انتخابی حلقوں،بارہ اپریل کو تین ریاستوں کے پانچ انتخابی حلقوں،سترہ اپریل کو مرکز کے زیرانتظام ریاستوں اور اورمقبوضہ کشمیر کے 122انتخابی حلقوں ،24اپریل کو 12ریاستوں کے 117 انتخابی حلقوں،30اپریل کونو ریاستوں کے 89حلقوں،سات مئی کو سات ریاستوں کے 64حلقوں اوربارہ مئی کو تین ریاستوں کے 141حلقوں میں پولنگ ہوگی،دہلی، پنجاب، گجرات، کرناٹک، کیرالہ اور ہماچل پردیش جیسی کئی ریاستوں میں پولنگ ایک ہی محلے میں پوری کی جائے گی،ووٹنگ کا عمل مشینوں کے ذریعے ہو گا لیکن پہلی بار بعض حلقوں میں مشین کے ساتھ کاغذ کی پرچی کا بھی تجرباتی طور پر استعمال کیا جائے گا۔

کئی جماعتوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ووٹنگ کے مشینی نظام کو مکمل طور پر شفاف اور درست رکھنے کے لیے مشین کے ساتھ ایک پرچی بھی ووٹ کے طور پر رکھی جائے،اس مو قع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات جمہوریت کی خصوصیت ہوتے ہیں،انھوں نے کہا کے انتخابات صاف شفاف اور آزادانہ کرائے جائیں گے اور اس کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں شامل نہیں ہو سکا، وہ نو مارچ تک اپنا نام شامل کرا سکتے ہیں،انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی ملک میں انتخابی ضابطہ اخلاق عائد ہو گیا ہے،چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ انتخابات کو احسن طریقے سے کرانے کے لیے ملک بھر میں نو لاکھ 30 ہزار پولنگ سٹیشن ہوں گے،ان انتخابات میں برسراقتدار جماعت کانگریس اور اہم حزب اختلاف بی جے پی کے علاوہ متعدد قومی اور علاقائی جماعتیں اپنی قسمت آزمائی کریں گی، بیشتر جائزوں میں حکمراں کانگریس کی شکست فاش کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں ۔

جبکہ گجرات کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کو بظاہر سبقت حاصل ہے۔لیکن ایک نئی پارٹی عام آدمی پارٹی کے وجود میں آنے سے انتخابات اور بھی دلچسپ ہو گئے ہیں۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کے اعلان سے پہلے ہی انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہو چکی ہیں۔