مقبوضہ کشمیر ،دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کی یاد میں آنسو بہاتی بوڑھی ماؤں کا سرینگر میں خاموش دھرنا

منگل 11 مارچ 2014 17:19

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11مارچ 2014ء) مقبوضہ کشمیرمیں دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی ) نے تنظیم کی سربراہ پرتاب پارک سرینگر میں شدید بارش کے باوجود پروینہ آہنگر کی قیادت میں خاموش احتجاج دھرنادیا۔ اس موقع پر پروینہ آہنگر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ گزشتہ 24برس کے دوران مقبوضہ علاقے میں حراست کے دوران لاپتہ کئے گئے کشمیریوں کے والدین اپنے بچوں کی واپسی کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کشمیری مائیں اپنے جگرگوشوں کے انتظار میں آج تک آنسو بہا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان خواتین کی جیسے جیسے عمر گذر تی جارہی ہے ان میں اپنے بیٹوں کی یاد میں تڑپ بڑھتی جارہی ہے اور یہ اپنے بیٹوں کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ترس رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ان کا کہنا ہے کہ اگر اْن کے بیٹے زندہ ہیں تو اْنہیں واپس لوٹادیاجائے اوراگر اس دنیا میں نہیں تو ان کی لاشیں واپس کی جائیں۔

کپواڑہ کنڈی کی 60سالہ خاتون جیلہ بیگم کا کہنا ہے کہ اْس کا بیٹا طارق احمد 11برس قبل گھر سے سرینگر اپنے بھائی کے پاس گیاتھاجس کے بعد سے گھر نہیں لوٹا۔ آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کا بیٹا 7ویں کلاس میں پڑھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ بیٹے کے لاپتہ ہونے کے ایک برس بعد ہی انکا خاوند بھی فوت ہو گیا اور آج تک انہیں اپنے بیٹے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔

بٹ پورہ بیروہ کی 62سالہ خاتون تاجہ بیگم کہتی ہیں کہ انکا بیٹا اعجاز احمد لون 14برس قبل کشمیری شالیں فروخت کرنے گھر سے باہر گیا تھاپر تب سے واپس نہیں لوٹا،اس کے بعد اس کی تلاش کیلئے کئی مرتبہ پولیس سٹیشنوں میں رپورٹ درج کرائی لیکن اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں مل سکا ۔ تاجہ بیگم نے کہاکہ ان کی چار بیٹیاں ہیں اور گھر کاکوئی کمانے والا نہیں تھا اور اکلوتا بیٹا لاپتہ کردیا گیا تھا۔

احتجاجی دھرنے میں شامل بیروہ کی 60سالہ راحت بیگم نے بتایا کہ انکابیٹا محمد رمضان شیخ 15سال قبل کھیت میں کام کررہا تھا کہ اسے لاپتہ کر دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بیٹے کے غم میں اس کا شوہر بھی ایک سال بعد انتقال کردیا تھا ۔انہوں نے بتایاکہ بیٹے کی گمشدگی کی وجہ سے انکی دو بیٹیوں کی شادیاں بھی نہیں ہو سکی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :