اسرائیلی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کے قریب کھدائیوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا

بدھ 19 مارچ 2014 16:51

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19مارچ 2014ء) اسرائیلی وزارت داخلہ کے حکام نے مقبوضہ بیت المقدس کی قدیم دیوار سے 20 میٹر اور مسجد اقصیٰ کی جنوبی سمت میں 100 میٹر کے فاصلے پر غیرمعمولی نوعیت کی کھدائیوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا جو وادی حلوہ کے داخلی راستے میں زیر زمین ہو رہی ہیں۔الاقصیٰ فاوٴنڈیشن وٹرسٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں جاری کھدائیاں کچھ تو سرنگوں کی شکل میں ہیں جبکہ سطح زمین پر بھی کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سطح زمین اور سرنگوں سمیت مجموعی طور پر صہیونی حکام 6 ایکڑ رقبے پر کھدائیاں کر رہے ہیں۔ کھدائیوں اور سرنگوں کا سلسلہ بیت المقدس کی قدیم دیواروں سے صرف 20میٹر کے فاصلے پر ہے جو قدیم دیواروں کے انہدام کیساتھ ساتھ قبلہ اول کیلئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اقصیٰ فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق صہیونی آپریشن میں اموی، عثمانی خلافتوں کے دور میں بنائی گئی کئی تاریخی اسلامی عمارتوں کو مسمار کر دیا گیا ہے۔

کنعانی دور کے بھی کچھ کھنڈرات تباہ کر دیئے گئے ہیں اور کھدائیوں کو مسجد اقصیٰ کے گرد و پیش میں زیرزمین کھو دی گئی سرنگوں کیساتھ مربوط کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کھدائیوں کے بعد وادی حلوہ میں ایک سات منزلہ یہودی مرکز قائم کیا جا رہا ہے، جس کیلئے سرمایہ یہودی توسیع پسندی میں مصروف تنظیم العاد نے فراہم کیا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ 16ہزار مربع میٹر رقبے پر ہیکل توراتی کی تعمیر جاری ہے جس کی تعمیر میں صہیونی بلدیہ کی بھی معاونت شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :