اسرائیل میں فلسطینیوں مردوں کے اعضاء چوری کر کے انہیں صہیونی مریضوں میں لگایا جاتا ہے،پروفیسر میئرہ فائس،متوفی فلسطینیوں کے جسم سے نکالے گئے اعضاء عبرانی یونیورسٹیوں کے میڈیکل کالجز میں رکھ کر ان پر بھی تجربات کئے جاتے ہیں،اسرائیلی میڈیکل ڈاکٹر سپیشلسٹ کا انکشاف

اتوار 23 مارچ 2014 14:23

اسرائیل میں فلسطینیوں مردوں کے اعضاء چوری کر کے انہیں صہیونی مریضوں ..

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2014ء) اسرائیل کی خاتون میڈیکل ڈاکٹر سپیشلسٹ پروفیسر میئرہ فائس نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل میں فلسطینیوں مردوں کے اعضاء چوری کر کے انہیں صہیونی مریضوں میں لگایا جاتا ہے، اس کے علاوہ متوفی فلسطینیوں کے جسم سے نکالے گئے اعضاء عبرانی یونیورسٹیوں کے میڈیکل کالجز میں بھی رکھ کر ان پر تجربات کئے جاتے ہیں۔

صہیونی میڈیکل ڈاکٹر نے یہ انکشاف اپنی ایک کتاب میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مردہ گان کے جسم کے اعضاء کے کئی استعمالات ہیں بعض اعضاء کی یہودی مریضوں میں پیوند کاری کی جاتی ہے۔ بعض کو سائنسی تجربات کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔صہیونی خاتون ڈاکٹر نے کہا کہ 1996 ء سے 2002 ء کے دوران میں نے ابو کبیر میڈیکل پوسٹ مارٹم انسٹیٹیوٹ کے کئی دورے کئے جہاں مجھے فلسطینی مردوں کے چوری کئے گئے اعضاء کی بڑی تعداد دکھائی گئی ۔

(جاری ہے)

پرفیسر میرہ نے کہا کہ میں نے سابق وزیراعظم اسحاق رابین سمیت کئی اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے پوسٹ مارٹم دیکھے۔

ان کے جسم کے اعضاء کو چیر پھاڑ کے بعد الگ الگ کر دیا گیا تھا۔صہیونی خاتون ڈاکٹر نے کہا کہ 1987 ء کی تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں بڑی تعداد میں فلسطینی مارے جاتے، مرنیوالے فلسطینیوں کی میتیں اسرائیلی ہسپتالوں میں لائی جاتیں جہاں سے ان کے اعضاء چوری کرکے مختلف میڈیکل کالجوں اور جامعات میں پہنچائے جاتے تھے۔

ہسپتالوں میں لائی جانے والی فلسطینیوں کی میتوں کو فوجی حکام کے احکامات کے تحت چیرا پھاڑا جاتا اور پھر ان کے جسم سے مخصوص اعضاء الگ کرلئے جاتے جنہیں حسب ضرورت یہودی مریضوں میں پیوند کاری کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ۔

متعلقہ عنوان :