مذاکراتی کمیٹیوں اور طالبان کی سیاسی شوریٰ کے درمیان مذاکرات ، طالبان نے حکومتی تحویل میں 3قیدیوں کے بدلے 9مغویوں کی رہائی کی یقین دہانی کروا دی ، طالبان کی قید سے رہائی پانے والوں میں حیدر علی گیلانی، شہباز تاثیر ، وی سی پروفیسر اجمل خان کے نام شامل، مذاکراتی دور نہایت خوشگوار رہا ، قیدیوں کے تبالہ اور سیز فائر پر متفق ہو چکے ہیں ، طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کی اُردو پوائنٹ سے گفتگو،حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق، دونوں فریقین میں اعتماد بحال ہورہا ہے، مولانا سمیع الحق ، پروفیسر ابراہیم

بدھ 26 مارچ 2014 21:29

مذاکراتی کمیٹیوں اور طالبان کی سیاسی شوریٰ کے درمیان مذاکرات ، طالبان ..

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) طالبان کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ آج طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات کو خوشگوار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں فریقین میں اعتماد بحال ہو رہا ہے۔المرکز اسلامی پشاور میں طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق اور رکن پروفیسر ابراہیم نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی، طالبان کمیٹی اور طالبان سیاسی شوری کے درمیان آج سات گھنٹے مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے ۔

حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹیوں میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ فریقین نے ایک دوسرے کو غور سے سنا۔ انشاء اللہ جلد قوم کو امن کی خوشخبری دیں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ملک میں امن کی بحالی ہمارا ایجنڈہ ہے۔

(جاری ہے)

قوم دعا کرے کہ جلد امن بحال ہو۔ مولانا سمیع الحق کا کہناتھا طالبان کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان جلد ملاقات ہوگی۔

جس میں طالبان کی سیاسی شوری سے ہونے والی آئندہ ملاقات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس سے پہلے طالبان کے سیاسی شوریٰ اور مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ابتدائی دور میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان نے حکومت کی تحویل میں 3 قیدیوں کے بدلے 9 قیدیوں کی رہائی کی یقین دہانی کی ہے طالبان کی طرف سے رہا کرانے والے قیدیوں میں حیدر علی گیلانی ، شہباز تاثیر ، وی سی اجمل خان کے نام شامل ہے جبکہ طالبان نے کمانڈر مولوی عمر ، کمانڈر مسلم خان اور تحریک نفاذ شریعت کے سربراہ مولوی صوفی محمد کے رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

سیز فائر میں توسیع کے مطالبے پر سیاسی شوریٰ نے موقف اختیار کی ہے کہ ہفتہ وار فوجی نقل وحرکت ہونے کے بعد توسیع کی جائے گی ۔ مذاکراتی دور کے دوران دونوں اطراف سے شرائط بھی پیش کئے گئے ۔مذاکراتی عمل کے حوالے سے تحریک طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر اُردو پوائنٹ کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دونوں کمیٹیوں اور سیاسی شوریٰ میں ہونے والے مذاکراتی دور نہایت خوشگوار رہااور دونوں کمیٹیوں اور سیاسی شوریٰ مذاکراتی عمل ،قیدیوں کے تبادلہ اور سیز فائر پرمتفق ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی اراکین ہمارے مہمان ہے اور ان کی ہر بات سننے کے لیے طالبان تیار ہے۔

مذاکراتی دور سے پہلے طالبان کے ڈپٹی امیر شیخ خالد حقانی نے حکومتی اور طالبان کے اراکین کی استقبال کی اور ان سے ملاقات بھی کی اور طالبان کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر دونوں کمیٹیوں کو آگا ہ کیا اور انکو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کی اور بعد میں کمیٹیوں کی اراکین شمالی وزیرستان کے تحصیل شواہ کے علاقہ ڈنڈا کلے کے ایک مدرسے میں 5 گھنٹے تک تعویل مشاورت کی ۔ ذرائع مطابق اگر وزیر داخلہ کی طرف سے اہم اقدامات اٹھائے گئے تو آئندہ 24 گھنٹوں میں طالبان کی طرف سے اہم پیش رفت متوقع ہے جن کے لیے تیاری مکمل کر لی ہے ۔