من حیث القوم سماج میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس سے غافل نہیں رہ سکتے‘میرواعظ عمرفاروق

پیر 7 اپریل 2014 14:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7اپریل 2014ء)حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ ہم من حیث القوم ایک جدوجہد میں مصروف عمل ہیں‘مسلمان ہونے کی حیثیت سے موجودہ سماج میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس سے غافل نہیں رہ سکتے‘ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر اخلاقی اور سماجی برائیوں کے خاتمہ کیلئے صف آراء ہونا ہو گا-بھارتی فوج کی بربریت کے باعث ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ‘ اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے میں مسلسل ناکام-نفسیاتی اور ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ کے بعد خود کشی کے رحجانات میں بھی مسلسل اضافہ- ماہرین نفسیات نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ20 ہزار ہو گئی ہے جس کے سبب خود کشی کے رجحانات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین نفسیات نے اعداد و شمار کی روشنی میں بتایا کہ UNOکی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں 1987میں منشیات اور نفسیاتی امراض سے متاثر افراد کی تعداد 17 ہزار کے قریب تھی ،جو 2008 میں ایک لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ 2012 میں یہ تعداد ایک لاکھ20 ہزارسے تجاوز کر گئی ۔ ان متاثرہ افراد میں 15سے35 سال تک کی عمر والی 60فیصد خواتین اور 40فیصد نوجوان پائے گئے۔میرواعظ عمرفاروق کی زیرصدارت ہونے والی اصلاح معاشرہ کانفرنس کے دوران میر واعظ نے ان اعداد و شمار کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے والدین اور سماج کے ہر ایک طبقے سے تعاون طلب کیا ہے۔

میرواعظ نے کہا کہ آج جہاں ہم سیاسی محاذ پر من حیث القوم ایک جدوجہد میں مصروف عمل ہیں وہیں ایک مسلمان اور کلمہ گو ہونے کی حیثیت سے ہمارے موجودہ سماج میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے غافل نہیں رہ سکتے ۔ انہوں نے اعداد و شمار کی روشنی میں کشمیری سماج خاص طور پر نوجوانوں کی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ کس قدر تیزی کے ساتھ ہماری نئی نسل شراب اور منشیات کے علاوہ دیگر اخلاقی برائیوں کے دلدل میں پھنستی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تقریروں اور خطابات کا وقت نہیں ہے بلکہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر ان اخلاقی اور سماجی برائیوں کے خلاف صف آرا ہو نے کی ضرورت ہے۔ میراعظ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اصلاح معاشرہ کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ نیکیوں کے فروغ کیلئے تعاون کریں اور برائیوں اور منکرات کے استیصال کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں ۔

میرواعظ نے کہا کہ ہمارے ہزاروں بچے اور بچیاں غیر اخلاقی اور غیر اسلامی حرکتوں میں ملوث ہو گئے ہیں جن کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ جس طرح سے اپنے بچوں کی بہتر سے بہتر تعلیم پر توجہ دے رہے ہیں اسی کے ساتھ مناسب اور اسلامی تربیت کی طرف بھی بھر پور توجہ دینے کی اولین ضرورت ہے اور والدین اپنے بچوں کے نقل و حرکت پر بھی بھر پور نظر رکھیں تاکہ ایک صحیح ماحول میں نئی نسل کی نشو و نما ہو سکے۔

انہوں نے ائمہ حضرات سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مساجد ہماری عبادت اور اصلاح کا مرکز ہیں اور ائمہ حضرات محلہ سطح پر نوجوانوں کو ملوث کر کے اصلاحی کمیٹیاں تشکیل دیں اور اپنے ادرگرد کے حالات پر نظر گزر رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کے حوالے سے میں ذاتی طور بھی متحرک رہوں گا اور جہاں ضرورت پڑے عوامی رابطے میں پیش پیش رہوں گا۔