سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کا سولجر بازار میں بینک ڈکیتی اور 50 سے زائد لاکرز توڑنے کے واقعہ کا معاملہ اٹھایا گیا،واقعہ ہماری حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ حکمرانوں کو اپنا انداز حکمرانی بدلنا ہو گا ۔سندھ حکومت نے اس واقعہ کا نوٹس نہیں لیا، خواجہ اظہار الحسن

پیر 7 اپریل 2014 21:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے نکتہ اعتراض پر کراچی کے علاقے سولجر بازار میں بینک ڈکیتی اور 50 سے زائد لاکرز توڑنے کے واقعہ کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ یہ واقعہ ہماری حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ حکمرانوں کو اپنا انداز حکمرانی بدلنا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس واقعہ کا نوٹس نہیں لیا اور بینک انتظامیہ نے بھی لوگوں کے نقصانات کے ازالے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ۔ وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بینک ڈکیتی کے ایک واقعہ میں پولیس اہلکار نے دو ڈاکوٴوں کو مارا جبکہ دوسرے واقعے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ۔

(جاری ہے)

پولیس اپنے طور پر کوششیں کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹارگیٹڈ آپریشن سے ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم میں کمی آئی ہے ، اس کا کریڈٹ وزیر اعلیٰ سندھ ، پولیس اور رینجرز کو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نقصانات کا ازالہ نہیں کر سکتی ہے کیونکہ بینکاری کے اپنے قوانین ہیں ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق کے نکتہ اعتراض پر شرجیل میمن نے کہا کہ معصوم بچی آفرین کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے والے لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جائے گی ۔

چاہے ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شمیم ممتاز نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کو توڑ دیا جائے کیونکہ سندھ اسمبلی نے اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف قرار داد منظور کی ہے ۔ شمیم ممتاز نے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہماری اسمبلی کی قرار دادوں پر اعتراض کرے ۔ ہم ان کے بیان کی مذمت کرتے ہیں ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اندرون سندھ ایک ہندو تاجر لچھمن داس 60 لاکھ روپے تاوان ادا کرکے آزاد ہوا ہے ۔ سندھ میں 60 سے 70 مزید مغوی ابھی تک رہا نہیں ہوئے ۔ کیا یہی امن وامان کی صورت حال ہے ۔ کیا سندھ کو ایک بہترین اور ایماندار وزیر داخلہ نہیں مل سکتا ۔ وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ محکمہ داخلہ کا قلمدان وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے پاس ہے ۔ وہ انتہائی تجربہ کار سیاست دان ہیں ۔ کراچی میں امن کا کریڈٹ انہیں جاتا ہے ۔ حکومت پورے صوبے میں امن قائم کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے ۔